جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

امام كے پيچھے بغير ضرورت مكبر بننا

108279

تاریخ اشاعت : 19-06-2009

مشاہدات : 5410

سوال

كيا امام كے پيچھے مكبر بننا مستحب ہے يا بدعت ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

امام كے پيچھے مكبر بننے كا معنى يہ ہے كہ: مقتديوں ميں سے كوئى ايك شخص بلند آواز سے تكبير كہے تا كہ مقتدي آواز سن سكے، يہ مكبر اس وقت بننا مشروع ہو گا جب امام كى بيمارى يا مسجد وسيع ہونے كى بنا آواز سب مقتديوں كو نہ پہنچتى ہو، يا اس كے علاوہ كوئى اور سبب ہو.

ليكن اگر بغير ضرورت كے مكبر بنا جائے تو يہ بدعت ہے.

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" آئمہ كا اتفاق ہے كہ بغير كسى ضرورت و حاجت كے امام كے پيچھے مكبر بننا بدعت اور غير مستحب ہے، بلكہ امام خود بلند آواز سے تكبير كہےگا، جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور خلفاء راشدين كيا كرتے تھے، اور كوئى بھى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پيچھے مكبر نہيں ہوتا تھا.

ليكن جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم بيمار ہوئے اور آپ كى آواز كمزور ہو گئى تو ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پيچھے مكبر تھے، علماء كرام كا اس ميں اختلاف ہے كہ آيا مكبر كى نماز باطل ہو جاتى ہے ؟

اس ميں امام مالك اور احمد وغيرہ كے مسلك ميں دو قول ہيں " انتہى

ديكھيں: مجموع الفتاوى ابن تيميۃ ( 23 / 403 ).

اور شيخ الاسلام كا يہ بھى كہنا ہے:

" آئمہ كا اتفاق ہے كہ امام كے پيچھے تكبير بلند آواز سے كہنى مشروع نہيں، بلال رضى اللہ تعالى عنہ اور دوسرے كوئى صحابى بھى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پيچھے مكبر نہيں بنتے تھے، اور نہ ہى خلفاء راشدين كے پيچھے كوئى مكبر ہوتا تھا، ليكن جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم بيمار ہو گئے اور ايك بار لوگوں كو نماز پڑھائى تو اور آپ كى آواز كمزور تھى تو ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ آپ كے پہلو ميں نماز ادا كر رہے تھے اور وہ لوگوں كو تكبير كى آواز سناتے تھے.

اس سے علماء كرام نے استدلال كيا ہے كہ ضرورت كے وقت مثلا آواز كى كمزورى ميں مكبر بننا مشروع ہے، ليكن اس كے بغير مكروہ اور غير مشروع ہے، ايسا كرنے والے كى نماز باطل ہونے كے متعلق تنازع ہے جس ميں دو قول پائے جاتے ہيں:

امام مالك اور امام احمد وغيرہ كے مسلك ميں نماز صحيح ہونے ميں نزاع معروف ہے، ليكن سب كا اتفاق ہے كہ يہ مكروہ ہے واللہ تعالى اعلم " انتہى

ديكھيں: مجموع الفتاوى ابن تميہ ( 23 / 402 - 403 ).

اور شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" مسجد وسيع اور لوگوں كى كثرت يا پھر امام كى آواز كمزور ہونے يا امام كے بيمار ہونے كى بنا پر اگر مكبر كى ضرورت پيش آئے تو كوئى مقتدى مكبر بن جائے، ليكن اگر سب كو واضح آواز سنائى ديتى ہو تو اور كسى بھى كونے ميں آواز مخفى نہ رہے بلكہ سب لوگ سنيں تو يہاں مكبر كى كوئى ضرورت نہيں اور نہ ہى مكبر بنانا مشروع ہو گا " انتہى

ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 12 / 154 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب