جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

رمضان ميں دن كے وقت جماع كرنے كا كفارہ اور كھانے كھلانے كى مقدار

سوال

اگر كوئى رمضان المبارك ميں دن كے وقت جماع كر لے تو اس كا كفارہ كيا ہے، اور كھانا كھلانے كى مقدار كتنى ہو گى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر مرد رمضان المبارك ميں دن كے وقت بيوى سے جماع كر لے تو خاوند اور بيوى دونوں پر كفارہ ہوگا، كفارہ يہ ہے كہ يا تو ايك مومن غلام آزاد كيا جائے، اگر غلام آزاد نہيں كر سكتے تو مسلسل دو ماہ كے روزے ركھيں يعنى اگر بيوى نے خاوند كى بات راضى و خوشى مانى تھى تو وہ بھى مسلسل دو ماہ كے روزے ركھےگى، اور اگر وہ دونوں روزے بھى نہيں ركھ سكتے تو انہيں ساٹھ مسكينوں كو كھانا كھلانا ہوگا.

اور ہر ايك يعنى خاوند اور بيوى ساٹھ مسكينوں كو كھانا كھلائيں گے، جس كى مقدار يہ ہے كہ جو اس علاقے ميں غلہ استعمال كيا جاتا ہے اس ميں سے تيس صاع ادا كرنا ہو گا، اور ہر ايك فقير كو ايك صاع ديا جائے، يعنى نصف صاع خاوند كى جانب سے اور نصف صاع بيوى كى جانب سے، اور يہ كھانا اس صورت ميں ہے جب وہ غلام آزاد كرنے اور مسلسل دو ماہ كے روزے ركھنے سے قاصر ہوں.

اور اس كے ساتھ ساتھ ان دونوں پر اس روزہ كى قضاء بھى ہو گى جس ميں انہوں نے جماع كيا تھا، اور اللہ سبحانہ و تعالى سے توبہ بھى كرنا ہو گى، اور اللہ كى طرف رجوع كرتے ہوئے آئندہ ايسا نہ كرنے كا پختہ عزم بھى كرنا ہوگا، اور گناہ سے باز رہنے كے ساتھ ساتھ استغفار بھى كرنا ہوگى.

كيونكہ رمضان المبارك ميں دن كے وقت جماع كرنا ايك عظيم برائى ہے، اور جس پر روزہ ركھنا لازم ہے اس كے ليے ايسا عمل كرنا جائز نہيں " انتہى

ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز رحمہ اللہ ( 15 / 203 ).

اس بنا پر فقير كو ديا جانے والے غلہ كا مقدار نصف صاع ہو گى چاہے چاول ہوں يا گندم يا كوئى اور جو تقريبا ڈيڑھ كلو بنتے ہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب