بدھ 15 شوال 1445 - 24 اپریل 2024
اردو

ایک لڑکی مسلمان ہو چکی ہے اور اس کے گھر والے اس کو کسی بھی طرح اسلام سے پھیرنا چاہتے ہیں، اب وہ کیا کرے؟

سوال

ایک XXX لڑکی مسلمان ہو گئی اور اس نے شرعی حجاب پہننا شروع کر دیا، اس پر اس کے گھر والے آگ بگولا ہو گیے، وہ چاہتے ہیں کہ لڑکی اسلام کو چھوڑ دے، اس کے اسلام قبول کرنے پر پولیس کے حوالے بھی کیا گیا، لیکن یہ لڑکی ڈٹ گئی، گھر والوں نے اس کے اسلامی تعلیمات کے مطابق سارے کپڑے بھی جلا دئیے اور اس کے لئے مختصر لباس خرید لائے، اس پر لڑکی نے گھر سے باہر جانا ہی ترک کر دیا، اب یہ لڑکی 4 ماہ سے گھر سے ہی باہر نہیں نکلی، گھر والے اس پر سختی کرتے ہیں، یہ لڑکی اس وقت اپنے پورے خاندان میں اکیلی مسلمان ہے، اس کا کوئی محرم بھی نہیں ہے، اس کی عمر 20 سال ہے، اگر وہ گھر سے باہر بھی جاتی ہے تو اس کی گھر والوں کی جانب سے مکمل نگرانی کی جاتی ہے، حتی کہ اس کا کمپیوٹر بھی مکمل نگرانی میں ہے۔

تو ایسی صورت میں اسے کیا کرنا چاہیے؟ کہیں اور چلی جائے یا گھر میں ہی رہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جہاں اس لڑکی کو دشمنی کا سامنا ہے، اور اس کے دین کی وجہ سے بار بار امتحان میں ڈالا جا رہا ہے یہاں سے نکل کر قریب ترین ایسی جگہ چلے جانا ضروری ہے جہاں پر اسے جانی اور دینی تحفظ حاصل ہو؛ کیونکہ ممکن ہے کہ اس کے گھر والے اسے اللہ کے دین سے روکنے میں کامیاب ہو جائیں۔

یہاں سے نکلنے کے لئے حیلے اختیار کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں، اسی طرح گھر والوں سے جھوٹ بول دے یا ادھر سے نکلنے کے لئے کسی معتمد شخص کی خدمات حاصل کرے۔

اس لڑکی کے لئے کسی ایسی جگہ پر ٹھہرنا جائز نہیں ہے جہاں پر اسے دین کی بنا پر آزمائش سے گزرنا پڑے، الّا کہ وہاں سے بھاگنا ممکن ہی نہ ہو۔

لہذا اگر بھاگنا ممکن نہیں ہے، تو پھر صبر کرے، اور جن مشکلات اور سختیوں کا اسے سامنا ہے ان پر ثواب کی امید رکھے، گھر والوں سے ایسی کوئی بات نہ کرے جن سے وہ بر انگیختہ ہوں، گھر والوں کی جانب سے دی جانی والی تکلیف اور اذیت پر صبر کرے۔

اللہ سے دعا کرتے ہوئے مدد بھی مانگے، اللہ تعالی کے سامنے گڑگڑائے کہ اس کے لئے کوئی راہ نجات اور راستہ بنا دے، اللہ تعالی کا کثرت کے ساتھ ذکر کرے، قبولیت کے اوقات میں ڈھیروں دعائیں مانگے۔

اگر کسی کو اس لڑکی کی اس حالت کا علم ہو گیا ہے اور وہ اس کی مدد بھی کر سکتا ہے تو اس پر اس لڑکی کی مدد کرنا واجب ہے، کسی مسلمان کے لئے اپنے بھائی کو بے سہارا چھوڑنا جائز نہیں ہے، اسے چاہیے کہ اس کی بھر پور مدد کرے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب