ہفتہ 11 شوال 1445 - 20 اپریل 2024
اردو

صحابہ کرام سے خلافت عمر میں نصف رمضان کے بعد قنوت وتر کی منقول دعا

271214

تاریخ اشاعت : 18-04-2022

مشاہدات : 2237

سوال

جس وقت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ تھے اس وقت رمضان آدھا گزرنے کے بعد صحابہ کرام سے کون سی دعا منقول ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

قنوت وتر کے بارے میں متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں، ان میں سے مشہور ترین مسند احمد: (1718)، ابو داود: (1425) ، ترمذی: (464) ، نسائی: (1745) ، اور ابن ماجہ: (1178) میں سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، آپ کہتے ہیں کہ: "مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے قنوت وتر میں پڑھنے کے لیے کچھ کلمات سکھائے:   اَللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ ، فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلا يُقْضَى عَلَيْكَ ، إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ  ترجمہ: اے اللہ ! جن لوگوں کو تو نے ہدایت دی ہے مجھے بھی ان کے ساتھ ہدایت دے ۔ اور جن کو تو نے عافیت دی ہے مجھے بھی ان کے ساتھ عافیت دے اور جن کا تو محافظ ہے ان کے ساتھ میرا بھی محافظ بن ۔ اور جو نعمتیں تو نے مجھے عنایت کی ہیں ان میں مجھے برکت عطا فرما۔ اور جو فیصلے تو نے فرمائے ہیں ان کے شر سے مجھے محفوظ رکھ ۔ بلاشبہ فیصلے تو ہی کرتا ہے ، تیرے مقابلے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوتا ۔ اور جس کا تو والی اور محافظ ہو وہ کہیں ذلیل نہیں ہو سکتا ۔ اور جس کا تو مخالف ہو وہ کبھی عزت نہیں پا سکتا ، بڑی برکتوں ( اور عظمتوں ) والا ہے تو اے ہمارے رب ! اور بہت بلند و بالا ہے ۔"
یہ حدیث صحیح ہے، اسے امام نووی نے "خلاصة الأحكام" (1/455) میں، اسی طرح ابن حجر نے "موافقة الخبر الخبر" (1/333) ، میں ، ابن ملقن "البدر المنير" (3/630) میں، جبکہ علامہ البانی نے "صحیح سنن ابو داود" (1281) میں صحیح قرار دیا ہے۔

دوم:

خلافت عمر رضی اللہ عنہ کے دوران صحابہ کرام عام طور پر قنوت وتر میں جو دعا پڑھا کرتے تھے اس دعا کو ابن خزیمہ نے صحیح ابن خزیمہ: (1100) میں عروہ بن زبیر کی سند سے بیان کیا ہے کہ عبد الرحمن بن عبد -جو کہ القاری کے لقب سے مشہور تھے اور آپ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں عبد اللہ بن ارقم رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیت المال کے نگران بھی تھے-  کہ ایک دن سیدنا عمر رضی اللہ عنہ رمضان میں باہر نکلے تو ان کے ساتھ عبد الرحمن بن عبد بھی تھے آپ رضی اللہ عنہ نے مسجد میں چکر لگایا اس وقت لوگ مسجد میں مختلف ٹولیوں میں بکھرے ہوئے تھے، کوئی اکیلا جماعت کروا رہا تھا، تو کوئی چند لوگوں کو نماز پڑھا رہا تھا، یہ منظر دیکھ کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ اگر ہم سب لوگوں کو ایک ہی قاری کی اقتدا میں جمع کر دیں تو یہ اچھا ہو گا۔

پھر اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے اس خیال کو عزم میں بدل دیا اور سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ ماہ رمضان میں انہیں قیام اللیل کروائیں۔

پھر ایک دن اور سیدنا عمر مسجد تشریف لائے اور لوگ ایک ہی قاری کی اقتدا میں قیام اللیل کر رہے تھے تو یہ منظر دیکھ کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "یہ اچھا طریقہ ہے، تاہم جس وقت تم آرام کرتے ہو وہ وقت تمہارے قیام کے وقت سے زیادہ افضل ہے، یعنی رات کے آخری حصے میں قیام کرو تو یہ تمہارے لیے افضل ہے۔"

تو لوگ رات کے اول حصے میں قیام کرتے اور نصف رمضان میں کافروں کے خلاف بد دعا کرتے اور یہ الفاظ کہتے:
 اَللَّهُمَّ قَاتِلِ الْكَفَرَةَ الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِكَ وَيُكَذِّبُونَ رُسُلَكَ ، وَلَا يُؤْمِنُونَ بِوَعْدِكَ ، وَخَالِفْ بَيْنَ كَلِمَتِهِمْ ، وَأَلْقِ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ ، وَأَلْقِ عَلَيْهِمْ رِجْزَكَ وَعَذَابَكَ ، إِلَهَ الْحَقِّ 
ترجمہ: یا اللہ! تیرے راستے سے روکنے والے ،تیرے رسولوں کی تکذیب کرنے والے اور تیرے وعدوں پر یقین نہ رکھنے والے کافروں کو تباہ و برباد فرما، یا اللہ! ان کے درمیان باہمی پھوٹ ڈال دے، ان کے دلوں میں رعب ڈال دے، ان پر اپنا عذاب اور پکڑ نازل فرما، اے الٰہ الحق!

پھر نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر درود پڑھتے ، اور مسلمانوں کے لیے خیر و بھلائی کی دعائیں کرتے اور اہل ایمان کے لیے مغفرت طلب کرتے تھے۔

راوی کہتے ہیں: کافروں پر لعنت ،نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر درود ، مومن مرد و خواتین کے لیے مغفرت طلب کرنے کے بعد جب اپنی دعائیں بھی مانگ لیتے تو کہتے:
 اَللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُد ُ، وَلَكَ نُصَلِّي وَنَسْجُدُ ، وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ ، وَنَرْجُو رَحْمَتَكَ رَبَّنَا ، وَنَخَافُ عَذَابَكَ الْجِدَّ ، إِنَّ عَذَابَكَ لِمَنْ عَادَيْتَ مُلْحِقٌ 
ترجمہ: یا اللہ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں، تیرے لیے ہی نماز پڑھتے ہیں اور سجدہ ریز ہوتے ہیں تیری جانب ہی کوشش کرتے ہیں اور تیرے حکم کی فوری تعمیل کرتے ہیں، اے پروردگار! ہم تیری رحمت کے امیدوار ہیں اور فوری چمٹنے والے عذاب سے ڈرتے ہیں، یقیناً تیرا عذاب تیرے دشمنوں کو اپنی لپیٹ میں لینے والا ہے۔
یہ الفاظ کہہ کر تکبیر کہتے ہوئے سجدے میں چلےجاتے"
اس اثر کی سند صحیح ہے، اسے البانی رحمہ اللہ نے "قیام رمضان"(31) میں صحیح قرار دیا ہے۔

اسی طرح کا اثر سیدنا معاذ بن حارث ابو حلیمہ انصاری رضی اللہ عنہ جنہیں معاذ القاری کہا جاتا تھا اور ان کا شمار قراء صحابہ کرام میں ہوتا ہے؛ کیونکہ آپ انصاریوں کے امام اور قاری تھے، آپ کی شہادت واقعہ حرہ سن 63 ہجری میں ہوئی، جیسے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے "الإصابة" (6/110) میں تفصیلات بیان کی ہیں، کہتے ہیں: "انہوں نے ہی عمر رضی اللہ عنہ کو ماہ رمضان میں تروایح پڑھائی تھی" ختم شد

سیدنا معاذ القاری رضی اللہ عنہ سے بھی ماہ رمضان میں قیام کے دوران اس سے ملتی جلتی دعا ماثور ہے، آپ سے یہ دعا ابو داود رحمہ اللہ نے "مسائل الإمام أحمد" (ص96) میں محمد بن سیرین کی سند سے نقل کی ہے، ابن سیرین کہتے ہیں:
"معاذ القاری رضی اللہ عنہ رمضان المبارک کے قیام میں کہا کرتے تھے کہ:
 اَللَّهُمَّ عَذِّبِ الْكَفَرَةَ الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِكَ وَيُكَذِّبُونَ رُسُلَكَ ، اللَّهُمَّ أَلْقِ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ ، وَخَالِفْ بَيْنَ كَلِمِهِمْ ، وَأَنْزِلْ عَلَيْهِمْ رِجْزَكَ وَعَذَابَكَ ، وَزِدْهُمْ رُعْبًا عَلَى رُعْبِهِمْ ، اللَّهُمَّ قَاتِلْ كَفَرَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِكَ وَيُكَذِّبُونَ رُسُلَكَ ، وَاللَّهُمَّ أَلْقِ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ ، وَاللَّهُمَّ خَالِفْ بَيْنَ كَلِمِهِمْ ، وَأَنْزِلْ عَلَيْهِمْ رِجْزَكَ وَعَذَابَكَ ، وَزِدْهُمْ رُعْبًا عَلَى رُعْبِهِمْ ، اللَّهمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ، وَالْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ ، وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِهِمْ ، وَأَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ، وَاجْعَلْ قُلُوبَهُمْ عَلَى قُلُوبِ أَخْيَارِهِمْ ، وَأَوْزِعْهُمْ أَنْ يَشْكُرُوا نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ ، وَإِنْ يُوفُوا بِعَهْدِكَ الَّذِي عَاهَدْتَهُمْ عَلَيْهِ ، وَانْصُرْهُمْ عَلَى عَدُوِّكَ وَعَدُوِّهِمْ ، إِلَهَ الْحَقِّ 
ترجمہ: یا اللہ! تیرے راستے سے روکنے والے اور تیرے رسولوں کی تکذیب کرنے والے کافروں کو عذاب دے۔ یا اللہ! ان کے دلوں میں رعب ڈال دے، ان کے درمیان پھوٹ پیدا فرما دے، یا اللہ! ان پر تیری پکڑ اور عذاب نازل فرما، ان کے دلوں میں موجود ڈر میں مزید اضافہ فرما۔
یا اللہ! تیرے راستے سے روکنے والے اور تیرے رسولوں کی تکذیب کرنے والے اہل کتاب کو تباہ و برباد فرما، ان کے دلوں میں رعب ڈال دے، یا اللہ! ان کے اندر پھوٹ پیدا فرما، ان پر اپنی پکڑ اور عذاب نازل فرما، یا اللہ! ان کے دلوں میں موجود ڈر میں مزید اضافہ فرما۔
یا اللہ! مومن مرد و خواتین کی مغفرت فرما، مسلمان مرد و خواتین کی مغفرت فرما، باہمی چپقلش رکھنے والوں مسلمانوں کی آپس میں صلح فرما، ان کے دلوں میں الفت ڈال دے، ان کے دلوں کو بہترین مسلمانوں کے دلوں جیسا بنا دے، انہیں تیری طرف سے ملنے والی نعمتوں کا شکر کرنے کی توفیق عطا فرما، انہیں تیرے ساتھ کیے ہوئے عہد کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! ان کی تیرے اور ان کے مشترکہ دشمنوں کے خلاف مدد فرما، یا الٰہ الحق"

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بھی دعائے قنوت کے الفاظ کچھ اس طرح سے منقول ہیں:
{ اَللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا ، وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ ، وَأَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ، وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِهِمْ ، وَانْصُرْهُمْ عَلَى عَدُوِّكَ وَعَدُوِّهِمْ ، اللَّهُمَّ الْعَنْ كَفَرَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِكَ ، وَيُكُذِّبُونَ رُسُلَكَ ، وَيُقَاتِلُونَ أَوْلِيَاءَكَ اللَّهُمَّ خَالِفْ بَيْنَ كَلِمَتِهِمَ ، وَزَلْزِلْ أَقْدَامَهُمْ ، وَأَنْزِلْ بِهِمْ بَأْسَكَ الَّذِى لاَ تَرُدُّهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ .

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ؛ اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِينُكَ وَنَسْتَغْفِرُكَ وَنُثْنِى عَلَيْكَ وَلاَ نَكْفُرُكَ ، وَنَخْلَعُ وَنَتْرُكُ مَنْ يَفْجُرُكَ .

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ ، وَلَكَ نُصَلِّى وَنَسْجُدُ ، وَلَكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ ، نَخْشَى عَذَابَكَ الْجَدَّ ، وَنَرْجُو رَحْمَتَكَ ، إِنَّ عَذَابَكَ بِالْكَافِرِينَ مُلْحَقٌ }

ترجمہ: یا اللہ! ہماری مغفرت فرما، مومن مرد و خواتین کی مغفرت فرما، مسلمان مرد و خواتین کی مغفرت فرما، ان کے دلوں میں الفت پیدا فرما، باہمی چپقلش رکھنے والوں کی آپس میں صلح فرما، یا اللہ! مسلمانوں کی ان کے اور تیرے دشمنوں کے خلاف مدد فرما، یا اللہ! تیرے راستے سے روکنے والے اور رسولوں کی تکذیب کرنے والے اور تیرے اولیاء سے جنگیں کرنے والے اہل کتاب پر اپنی لعنت برسا، یا اللہ! ان کے درمیان پھوٹ ڈال دے، ان کے قدموں کو ڈگمگا دے، ان پر تیری ایسی پکڑ نازل فرما کہ تو مجرموں سے اسے کبھی نہ ہٹائے۔

اللہ کے نام سے دعا مانگتا ہوں جو کہ بہت مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے، یا اللہ! یقیناً ہم تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں اور تجھ ہی سے بخشش طلب کرتے ہیں، تیری ہی تعریف بیان کرتے ہیں، ناشکری نہیں کرتے، جو بھی تیرا نافرمان ہو اسے لا تعلقی کرتے ہیں اور اسے چھوڑ دیتے ہیں۔

اللہ کے نام سے دعا مانگتا ہوں جو کہ بہت مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے، یا اللہ! یقیناً ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں، تیرے لیے ہی نماز پڑھتے ہیں اور سجدہ ریز ہوتے ہیں، تیری جانب ہی کوشش کرتے ہیں اور تیرے حکم کی فوری تعمیل کرتے ہیں، ہم فوری چمٹنے والے عذاب سے ڈرتے ہیں اور تیری رحمت کے امیدوار ہیں ، یقیناً تیرا عذاب تیرے دشمنوں کو اپنی لپیٹ میں لینے والا ہے۔"

یہ دعا مصنف عبد الرزاق :(4969) ، مصنف ابن ابی شیبہ: (7027) "سنن کبری" از بیہقی: (2/210) میں بیان ہوا ہے ، نیز اس اثر کو امام بیہقی نے روایت کرنے کے بعد صحیح بھی کہا ہے، ایسے ہی ابن ملقن نے "البدر المنير" (4/371) میں بھی اس کو صحیح قرار دیا ہے۔

تاہم اگر کوئی نمازی صحابہ کرام سے منقول مذکورہ دعائیں اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت شدہ تمام ادعیہ قنوت وتر میں پڑھے تو یہ اچھا عمل ہو گا، نیز ان تمام دعاؤں کو اکٹھا کرنے سے لوگوں پر بھی کوئی تنگی نہیں ہو گی، اور دعا زیادہ لمبی بھی نہیں ہو گی۔

نیز اگر ان دعاؤں کو وقتاً فوقتا پڑھے تو یہ بھی اچھا ہو گا، ان شاء اللہ۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (14093 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب

متعلقہ جوابات