جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

منی، مذی اور رطوبت میں فرق

سوال

مجھے یہ علم نہیں ہے کہ عورت کے جسم سے نکلنے والا مادہ منی کب ہوتا ہے جس کی وجہ سے غسل کرنا واجب ہو، اور کب وہ مادہ موجبِ غسل نہیں بنتا، میں نے کئی بار اس کے بارے میں جاننے کی کوشش کی لیکن مجھے کسی نے تسلی بخش جواب نہیں دیا، آخر کار میں اپنے جسم سے نکلنے والے تمام مادوں کو یہی سمجھنے لگی کہ ان سے غسل واجب نہیں ہوتا، چنانچہ میں صرف جماع کے بعد ہی غسل کرتی ہوں، امید کرتی ہوں کہ آپ میرے لیے ان میں فرق بیان کریں گے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

عورت کے جسم سے خارج ہونے والا مادہ بسا اوقات منی یا مذی ہوتا ہے اور بسا اوقات معمول کی رطوبت ہوتی ہے، ان تینوں کے الگ الگ احکام ہیں اور ان کی منفرد علامات بھی ہیں۔

منی کی علامات یہ ہیں:

1- عورت کی منی پتلی اور پیلی ہوتی ہے، عورت کی منی کا یہ فرق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (مرد کی منی گاڑھی اور سفید ہوتی ہے، جبکہ عورت کی منی پتلی اور پیلی ہوتی ہے) مسلم: (311)

تاہم ایسا بھی ممکن ہے کہ کچھ خواتین کی منی سفید ہو۔

2- اس کی بو گوندھے ہوئے آٹے کی طرح ہوتی ہے۔

3- منی لذت کے ساتھ خارج ہوتی ہے اور اس کے خارج ہونے کے بعد جسم ڈھیلا پڑ جاتا ہے۔

منی کیلیے ان تینوں علامات کا بیک وقت جمع ہونا لازمی نہیں ہے، بلکہ ایک علامت بھی کافی ہے، جیسے کہ امام نووی نے  "المجموع "(2/141) میں کہا ہے۔

جبکہ مذی یہ ہے کہ:

مذی سفید یعنی شفاف اور لیس دار پانی ہوتا ہے جو کہ شہوت یا شہوانی تخیلات کے وقت خارج ہوتا ہے، اس کے خارج ہونے سے لذت  محسوس نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کے بعد جسم میں ڈھیلا پن پیدا ہوتا ہے۔

جبکہ رطوبت یہ ہے کہ:

یہ رحم سے نکلنے والے شفاف قطرے ہوتے ہیں ، بسا اوقات عورت کو ان کے خارج ہونے کا احساس تک نہیں ہوتا، نیز ہر خاتون کی صورت حال دیگر خواتین سے الگ ہوتی ہے۔

منی، مذی اور رطوبت کے شرعی حکم کے بارے میں یہ ہے کہ:

منی طاہر ہوتی ہے اسے کپڑے سے دھونا واجب نہیں ہوتا  تاہم اس کے نکلنے کے بعد غسل کرنا واجب ہوتا ہے، چاہے یہ منی نیند کی حالت میں خارج ہو یا بیداری کی حالت میں، اس کا سبب چاہے جماع ہو یا احتلام یا کوئی اور سبب۔

مذی نجس ہوتی ہے جسم کے جس حصے پر لگ جائے تو اسے دھونا واجب ہوتا ہے، البتہ کپڑے کے جس حصے پر مذی لگ جائے تو اس کو پاک کرنے کیلیے پانی کے چھینٹے مارنا کافی ہے، مذی کے خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ، نیز اس کے خارج ہونے سے غسل واجب نہیں ہوتا۔

جبکہ رطوبت  طاہر ہوتی ہے اسے دھونا یا کپڑوں پر لگی ہو تو کپڑوں کو دھونا ضروری نہیں ہے،  اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، البتہ اگر کسی خاتون کی رطوبت تسلسل کے ساتھ خارج ہوتی ہے تو وہ ہر نماز کیلیے نماز کا وقت شروع ہونے پر وضو کر لے اس کے بعد خارج ہونے والی رطوبت سے اس کے وضو پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

مزید تفصیلات کیلیے آپ سوال نمبر: ( 2458) ، ( 81774 )  اور ( 50404 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب