جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

حكمران كے حكم ديے بغير نماز استسقاء ادا كرنے كا حكم

9364

تاریخ اشاعت : 26-02-2006

مشاہدات : 6093

سوال

اگر ملك كا حكمران بارش كے ليے نماز استسقاء كى سنت كو ترك كر دے اور بارش نہ ہونے يا پھر كنويں خشك ہو جانے كے اوقات ميں رعايا كو نماز استسقاء ادا كرنے كا نہ كہے تو كيا اس ملك كى كسى مسجد كے امام كے ليے اپنے علاقے كے لوگوں كو نماز استسقاء ادا كرنے كے ليے بلانا جائز ہے، اور وہ اكيلے نماز استسقاء ادا كرنے كے ليے نكليں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر كسى ملك كے لوگوں كو ان كا حكمران نماز عيد يا نماز استسقاء كى ادائيگى كا حكم نہيں ديتا تو ان كے ليے صحراء اور كھلے ميدان ميں نماز عيد يا نماز استسقاء ادا كرنى مشروع ہے، اگر ايسا نہ ہو سكے تو وہ مسجد ميں ادا كريں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ نے اپنى امت كے ليے يہ مشروع كيا ہے.

اور نماز عيد فرض كفايہ ہے كسى بھى ملك ميں مسلمانوں كے ليے اسے ترك كرنا جائز نہيں.

بعض اہل علم كا كہنا ہے كہ: يہ نماز جمعہ كى طرح فرض عين ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے ادا بھى كيا اور اس كا حكم بھى ديا ہے.

ماخذ: ديكھيں: كتاب مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 13 / 85 )