جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

روزے دار كا ناك ميں قطرے ڈالنا

سوال

رمضان المبارك ميں دن كے وقت روزہ كى حالت ميں ناك ميں دوائى كے قطرے ڈالنے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ فرمان ثابت ہے كہ:

" اور تم ناك ميں پانى چڑھانے ميں مبالغہ سے كام لو، ليكن اگر روزہ كى حالت ميں ہو تو پھر نہيں "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 788 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے اسے اراوء الغليل حديث نمبر ( 935 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.

تو يہ حديث اس كى دليل ہے كہ روزہ دار كے ليے ناك كے ذريعہ سے بھى پيٹ ميں پانى لےجانا جائز نہيں.

تو اس بنا پر اگر تو ناك كے قطرے اتنے قليل ہوں كہ وہ حلق تك نہ پہنچے تو اسميں كوئى حرج نہيں.

ليكن اگر وہ حلق تك پہنچ جائے اور ا سكا ذائقہ حلق ميں آئے تو اس سے ا سكا روزہ باطل ہو جائيگا، اور اسے اس كى قضاء ميں روزہ ركھنا ہو گا.

شيخ ابن باز رحمہ اللہ كہتے ہيں:

اور آنكھ اور كان كے قطرے بھى اسى طرح ہيں، علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق ان سے روزہ نہيں ٹوٹتا، ليكن اگر ان قطروں كا ذائقہ حلق ميں محسوس ہو تو پھر اس روزے كى قضاء كرنا ہى احتياط ہے، واجب نہيں؛ كيونكہ يہ دونوں ( كان اور آنكھ ) كھانے پينے كى راہ نہيں، ليكن ناك كے قطرے جائز نہيں، كيونكہ ناك اس كى راہ ہے.

اسى ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم ناك ميں پانى چڑھانے ميں مبالغہ كيا كرو، ليكن اگر روزہ ہو تو پھر نہيں "

اس ليے جو شخص بھى ايسا كرے، اور اگر ا سكا ذائقہ حلق ميں محسوس كرے تو وہ اس اور اس معنى ميں آنے والى دوسرى حديث كى بنا پر روزہ كى قضاء كرے " انتہى.

ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 15 / 260 ).

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اگر ناك ميں ڈالنے والا قطرہ معدہ يا حلق ميں پہنچ جائے تو اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، كيونكہ لقيط بن صبرۃ رضى اللہ عنہ كى حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ناك ميں پانى چڑھانے ميں مبالغہ كيا كرو، ليكن اگر روزہ سے تو پھر نہيں "

اس ليے روزہ دار كے ليے ناك ميں وہ قطرے ڈالنا جائز نہيں جو اس كے معدہ يا حلق تك پہنچ جائے، ليكن اگر حلق يا معدہ تك نہ جائے تو اس سے روزہ نہيں ٹوٹتا.

اور رہا آنكھ ميں قطرے ڈالنا اور اسى طرح سرمہ لگانا، اور اسى طرح كان ميں قطرے ڈالناتو اس سے روزہ دار كا روزہ نہيں ٹوٹتا " انتہى.

ديكھيں: فتاوى رمضان ابن عثيمين جمع و ترتيب اشرف عبدالمقصود صفحہ نمبر ( 511 ).

اس بنا پر روزہ دار يہ قطرے استعمال نہ كرے، ليكن اگر اس كے ليے يہ قطرے استعمال نہ كرنا باعث مشقت ہو تو وہ اسے استعمال كرے ليكن يہ احتياط كرے كہ حلق ميں نہ جائے، اور نہ ہى اسے نگلے، اگر اس نے اسے نگل ليا تو اس دن كا روزہ قضاء كرنا ہو گا.

اور اگر اسے علم ہو كہ وہ اس ميں سے كچھ نہ كچھ ضرور نگل جائيگا تو پھر اس كے ليے اسے استعمال كرنا جائز نہيں، ليكن اگر بيمارى اس حد تك پہنچ جائے كہ اس كے ليے روزہ چھوڑنا مباح ہو جائے، اور وہ يہ حالت ہے كہ بيمارى ميں روزہ ركھنا ضرر دے، يا پھر اس سے اتنى مشقت ہو كہ برداشت سے باہر ہو.

آپ مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 50555 ) اور ( 38532 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب