جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

ميت كے پيٹ پر قرآن مجيد ركھنا، اور كيا تعزيت كے ليے مدت محدود ہے ؟

8231

تاریخ اشاعت : 09-08-2006

مشاہدات : 4364

سوال

ميت پر قرآن مجيد كى تلاوت كرنے اور قرآن اس كے پيٹ پر ركھنے كا حكم كيا ہے، اور كيا تعزيت كے ليے كچھ ايام متعين ہيں، كہا جاتا ہے كہ اس كے ليے صرف تين دن ہيں، برائے مہربانى معلومات فراہم كريں، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

جواب کا متن

الحمد للہ.

ميت يا قبر قرآن مجيد پڑھنے كى كوئى صحيح دليل نہيں ملتى، اور نہ ہى يہ مشروع ہے بلكہ ايسا كرنا بدعت ہے، اور اسى طرح ميت كے پيٹ پر قرآن مجيد ركھنے كى بھى كوئى دليل نہيں، اور نہ ہى ايسا كرنا مشروع ہے، بلكہ بعض اہل علم نے يہ بيان كيا ہے كہ فوت ہونے كے بعد ميت كے پيٹ پر لوہا يا كوئى اور بھارى چيز ركھى جائے تا كہ اس كا پيٹ نہ پھولے.

اور تعزيت كے ليے دن محدود نہيں بلكہ روح قبض ہوتے ہى تعزيت مشروع ہے، نماز جنازہ سے قبل اور بعد ميں بھى تعزيت كى جا سكتى ہے، اور شريعت مطہرہ ميں اس كى انتہاء ميں كوئى حد مقرر نہيں ہے، چاہے رات ہو يا دن اور چاہے تعزيت گھر ميں كى جائے يا راستے ميں يا پھر مسجد ميں يا قبرستان كے اندر ہى يا كسى اور جگہ.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے .

ماخذ: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ تعالى ( 8 / 362 )