جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

دمہ كى دواؤں كى اقسام اور روزے كى حالت ميں كھانے كا حكم

سوال

دمہ كى دوائياں كئى قسم كى ہيں، ان ميں معروف سپرے بھى شامل ہے، اور كچھ دوائيں كيپسول كى شكل ميں پائى جاتى ہيں جو خاص ڈبى ميں ركھ جاتى ہے، اور ڈبى ميں پيس كر منہ كے راستے استعمال ہوتى ہے، اور اس كے علاوہ سائل مادہ كى شكل ميں بھى دوائى ہے جو مشين ميں ڈال كر نالى كے ذريعہ بھاپ بن كر منہ پر ماسك ركھ كر بھاپ لى جاتى ہے، تو كيا يہ چيزيں روزہ توڑنے والى اشياء ميں استعمال ہوتى ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

دمہ كى دوائيں بہت زيادہ ہيں، جن ميں كچھ تو روزہ توڑنے والى ہيں اور كچھ سے روزہ نہيں ٹوٹتا، ان ميں مشہور دوائيں يہ ہيں:

سپرے، آكسيجن، تبخير، كپسول.

سپرے ميں گيس ہوتى جو مريض استعمال كرتا ہے، يہ گيس پھيپھڑوں كى نالى كے ذريعہ سے پھيپھڑوں كو كھولتى ہے، يہ نہ تو كھانا پينا ہے، اور نہ ہى اس كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے.

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام نے فتوى جارى كيا ہے كہ اس سے روزہ نہيں ٹوٹتا, اور شيخ ابن عثيمين اور ہمارے عام علماء كرام بھى يہى فتوى ديتے ہيں.

ان فتاوى جات كى تفصيل معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 37650 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

اسى طرح آكسيجن بھى كھانا پينا نہيں، اس بنا پر روزہ كے دوران اس كے استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں.

رہا تبخير كا مسئلہ جو كہ مشين كے ذريعہ دوائى كو بھاپ ميں تحويل كر كے استعمال ہوتى ہے، اور عام طور پر يہ دوائى صوڈيم كا محلول ہوتا ہے جو مشين كے ذريعہ بھاپ ميں تحويل كر كے اس طرح استعمال ہوتى ہے كہ اس محلول كو ايك چھوٹى سے ڈبيا ميں ركھ كر مشين آن كرتے ہيں تو يہ بہت تيز ہوا كا دباؤ پيدا ہوتا ہے جس كى بنا پر يہ دوائى تبخير كى شكل اختيار كر جاتى ہے اور مريض اسے يا تو ماسك كے ذريعہ يا پھر منہ ميں باريك سى نالى ركھ كر استعمال كرتا ہے.

اور اس مشين اور آلہ كے ذريعہ پانى كے قطرے اور نمك كا پيٹ ميں جانا يقينى طور پر شبہ سے خالى نہيں، اور مريض اس كے پيدا ہونے سے بچ نہيں سكتا، اس بنا پر اگر وہ يہ دوائى استعمال كرے تو روزہ كھول لے اور اس كى جگہ بعد ميں ايك دن كى قضاء كرے.

اور كيپسول ميں خشك پاؤڈر كى شكل ميں دوائى ہوتى ہے اور يہ كيپسول ايك خاص آلہ ميں ركھے جاتے ہيں جس ميں اس كيپسول كے ليے خاص سوراخ ہوتا ہے تا كہ وہ اس سے دوائى نكال سكے اور منہ كے ذريعہ اس آلہ سے دوائى استعمال كى جاتى ہے.

يہ كيپسول استعمال كرنے بھى روزہ توڑ ديتے ہيں، كيونكہ اس پاؤڈر كا كچھ حصہ تھوك كے ساتھ مل كر معدہ ميں جاتا ہے، جس كى بنا پر روزہ ٹوٹ جائيگا.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:

بعض لوگ دمہ كى بيمارى كى وجہ سے روزہ كے دوران سپرے استعمال كرنے كے محتاج ہوتے ہيں، لہذا ان كے ليے اس كے استعمال كا حكم كيا ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" سانس كى تنگى كى بيمارى دمہ كے نام سے معروف ہے جو بعض لوگوں كو لاحق ہوتى ہے، اللہ تعالى ہميں اور انہيں عافيت سے نوازے، چنانچہ اس كے ليے دو قسم كى دوائيں استعمال ہوتى ہيں:

ايك دواء تو كيپسول ہيں جن كے استعمال سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؛ كيونكہ يہ دوائى ذو جرم يعنى جسم ركھتى ہے، اور معدہ ميں جاتى ہے، روزہ دار كو روزہ كى حالت ميں اسے استعمال نہيں كرنا چاہيے، ليكن اگر ضرورت پڑے تو استعمال كر لے، اور ضرورت كى بنا پر استعمال كرے تو اس كا روزہ ٹوٹ گيا ہے چنانچہ وہ دن كا باقى حصہ كھا پى سكتا ہے، اور اس روزے كى قضاء ميں روزہ ركھنا ہوگا.

اور اگر فرض كريں كہ يہ بيمارى دائمى ہے اور وہ روزہ نہيں ركھ سكتا تو پھر وہ بوڑھے آدمى كى طرح ہو گا، اسے ہر دن كے بدلے ايك مسكين كو كھانا دينا چاہيے، اور اس پر روزے ركھنا فرض نہيں ہونگے.

دوائى كى دوسرى قسم گيس كى شكل ميں ہوتى ہے، جس ميں صرف ہوا ہے جو شريانوں ميں جا كر انہيں كھول ديتى ہے جس كى بنا پر سانس لينے ميں آسانى پيدا ہوتى ہے، اس كے استعمال سے روزہ نہيں ٹوٹتا، روزے دار كے ليے اس كا استعمال كرنا درست ہے، اوراس كا روزہ صحيح ہوگا " انتہى.

ديكھيں: مسائل فى الصيام ( 19 ) سوال نمبر ( 159 ).

شيخ رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال بھى كيا گيا:

ايك شخص دمہ كا مريض ہے اور وہ آكسيجن استعمال كيے بغير قرآن كى تلاوت نہيں كر سكتا، كيا وہ روزے كى حالت ميں آكسيجن استعمال كر سكتا ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" اگر اس كے ليے آكسيجن استعمال كرنى ضرورى نہيں تو بہتر يہى ہے كہ استعمال نہ كرے، اور پھر روزے دار كے ليے قرآن مجيد كى تلاوت كرنا لازمى نہيں حتى كہ ہميں يہ كہنا پڑے كہ وہ قرآن مجيد كى تلاوت كرنے كے ليے آكسيجن استعمال كرے.

ليكن دمہ كے بعض مريض يہ كہتے ہيں كہ: ميں اس كا استعمال ترك نہيں كر سكتا، اور اگر استعمال نہ كروں تو مجھے سانس لينے ميں دشوارى كا سامنا كرنا پڑتا ہے، تو ہم اسے كہينگے كہ:

آپ كے ليے آكسيجن استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ ہميں يہ معلوم ہوا ہے كہ يہ معدہ تك نہيں پہنچتى، بلكہ سانس كى ناليوں كے منہ تك جاتى ہے تا كہ انہيں كھول دے، اگر تو واقعى ايسا ہے تو پھر اس ميں كوئى حرج نہيں.

ليكن دمہ كے مريضوں كے ليے كچھ گولياں بھى ہيں جو كيپسول كى شكل ميں ہوتى ہيں اور ان ميں پوڈر نما دوائى ہوتى ہے، ان كا روزہ كى حالت ميں استعمال كرنا جائز نہيں؛ كيونكہ جب يہ تھوك كے ساتھ مل جائے تو معدہ ميں پہنچ جاتى ہے، تو اس طرح روزہ ٹوٹ جائيگا، اور اگر انسان مضطر اور مجبور ہو تو وہ استعمال كر سكتا ہے، ليكن اسے اس روزہ كى قضاء ميں ايك روزہ ركھنا ہوگا، اور اگر وہ ہر وقت اس كے استعمال پر مجبور ہو تو وہ روزہ نہ ركھے بلكہ ہر روزہ كے بدلے ايك مسكين كو كھانا كھلا دے " واللہ اعلم " انتہى مختصرا.

فتاوى الصيام ( 19 ) سوال نمبر ( 163 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب