جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

ختنہ كے شرعى اور طبى فوائد

سوال

ميرا كوئى بھى دين نہيں، ليكن ميرا سوال ہے كہ: يہودى اور مسلمان ختنہ كرنا لازم كيوں قرار ديتے ہيں ؟
مجھے تو يہى ظاہر ہوتا ہے كہ مسلمان حضرات ہر انسان كو اللہ كى كامل مخلوق شمار كرتے ہيں، ليكن يہ تبديلى كر كے اللہ كى مخلوق كے كمال ميں يہ شك كيوں ہے ؟
ميں طبعى طور پر جسمانى صفائى كا قائل ہوں، ليكن مجھے پورا يقين ہے كہ آپ ميرے سوال كا جواب ضرور دينگے، اور اس جواب كے ليے آپ كا شكريہ.

جواب کا متن

الحمد للہ.

مسلمان شخص تو اللہ تعالى كے حكم كى تنفيذ كرتا ہے، اور اسلام كا معنى اور تقاضا بھى يہى ہے كہ اللہ تعالى كے حكم كے سامنے سر خم تسليم كيا جائے، اور اس كى اطاعت بجا لائى جائے، چاہے اس حكم كى حكمت معلوم ہو يا معلوم نہ ہو، كيونكہ حكم دينے والا اللہ سبحانہ وتعالى ہے، جو كہ خالق، اور علم و خبير ہے.

اسى اللہ نے انسان كو پيدا فرمايا ہے اور وہ جانتا ہے كہ ان كے ليے كونسى اشياء بہتر ہے اور اس ميں ان كى مصلحت اور بہترى ہے، اور ختنہ كرنا بھى انہيں شرعى احكام ميں سے ہے جنہيں اس نے اطاعت و فرمانبردارى كرتے ہوئے اور اللہ تعالى كى محبت ركھتے ہوئے اور اس كى جانب سے اجروثواب چاہتے ہوئے بجا لانا ہے.

اور وہ اس كا يقين ركھتا ہے كہ اللہ تعالى نے اسے جو بھى حكم ديا ہے اس ميں كوئى نہ كوئى حكمت اور بندے كى اس ميں كوئى مصلحت ضرور پنہاں ہے، چاہے بندہ كو اس كا علم ہو يا وہ اس سے مخفى رہے.

اس ميں كوئى حرج نہيں كہ آپ كى جانب سے يہ سوال ہوا ہے كہ ختنہ كرنے سے صحت پر كيا اثرات مرتب ہوتے ہيں، اور اس سے صحت كو كيا فوائد حاصل ہوتے ہيں، آپ كے علم كے ليے ہم اس كے جواب ميں بعض ضرعى اور صحت كے ليے فوائد ذكر كرينگے، تا كہ مومنوں كے ليے اس حكم پر ايمان اور بھى زيادہ ہو جائے، اور غير مسلم شخص كو اس شريعت كى عظمت كا علم ہو جس نے مصلحت كو مد نظر ركھا ہے، اور مفاسد كو روكا ہے.

اول:

شرعى فوائد:

ختنہ كرنا شريعت كے ان محاسن ميں شامل ہوتا ہے جو اللہ تعالى نے اپنے بندوں كے ليے مشروع كيا ہے، اور اس سے وہ اپنے ظاہرى اور باطنى محاسن كى تجميل كرتے ہوئے اپنے آپ كو خوبصورت بناتے ہيں، چنانچہ يہ ختنہ كرانا اس فطرت كى تكميل كرتا ہے جس پر اللہ تعالى نے انہيں پيدا فرمايا ہے، اور اسى ليے يہ ملت حنيفى ملت ابراہيمى ميں شامل ہے.

اور ختنہ كرانے كى مشروعيت حنيفيت كى تكميل ہے كيونكہ جب اللہ سبحانہ وتعالى نے ابراہيم عليہ السلام سے وعدہ كيا كہ وہ انہيں لوگوں كا امام بنائےگا، اور يہ وعدہ فرمايا كہ انہيں بہت سے قبيلوں كا جد امجد بنائےگا، اور يہ كہ اس كى پشت سے بہت سے انبياء اور بادشاہ پيدا ہونگے اور ان كى نسل بہت زيادہ ہو گى.

اور اللہ سبحانہ وتعالى نے انہيں يہ خبر دى كہ وہ اس اور اس كى نسل كے مابين عہد كى علامت يہ بنائےگا كہ وہ ہر بچے كا ختنہ كريں گے، اور ميرا يہ عہد ان كے جسموں ميں علامت ہوگا، اس ليے ختنہ كرانا ملت ابراہيمى ميں داخل ہونے كى نشانى ہے، اور درج ذيل فرمان بارى تعالى كى تفسير بھى بعض نے ختنہ ہى كي ہے:

فرمان بارى تعالى ہے:

اللہ كا رنگ اور اللہ كے رنگ سے اچھا كونسا رنگ ہو سكتا ہے، اور ہم اسى كى بندگى كرتے ہيں البقرۃ ( 138 ).

يعنى اس سے مراد ختنہ ہے، چنانچہ ختنہ كرانا ملت ابراہيمى پر چلنے والوں كے ليے نصارى اور صليب كے پجاريوں كے رنگ ميں رنگنے كے مرتبہ ميں ہے، وہ اپنى اولاد اور بچوں كو رنگ كر يہ گمان كرتے ہيں كہ اب وہ نصرانى بن گيا ہے، چنانچہ اللہ تعالى نے اپنے حنفاء بندوں كے ليے حنيفيت كا رنگ مشروع كيا اور اس كى علامت ختنہ كرنا قرار ديتے ہوئے فرمايا:

اللہ كا رنگ اور اللہ كے رنگ سے كونسا رنگ اچھا ہے، اور ہم اسى كى عبادت كرتے ہيں البقرۃ ( 138 ).

چنانچہ اللہ سبحانہ وتعالى نے ابراہيم عليہ السلام اور ان كى دين اور ان كى ملت كى طرف اضافت كرنے والے كا ختنہ كرانا علامت قرار ديا، اور عبوديت و حنيفيت كى نسبت سے منسوب كيا....

مقصود يہ ہے كہ: اللہ كا رنگ وہ حنيفيت ہے جو اللہ كى محبت اور اس كے ليے اخلاص اور اس كى معرفت دل ميں پيدا ہو، اور اللہ وحدہ لاشريك كى عبادت ہى صبغت اللہ ہے، اور بدنوں كا رنگ فطرتى سنتوں كو اختيار كر كے حاصل كرنا ہوگا جن كا حكم اللہ نے ديا ہے، مثلا ختنہ كرانا، اور زيرناف بال صاف كرنے، اور مونچھوں كا كاٹنا، اور ناخن تراشنا، اور بغلوں كے بال اكھيڑنا، اور كلى كرنا، اور ناك ميں پانى چڑہانا، اور مسواك كرنا، اور استنجاء كرنا.

تو اس طرح حنفاء كے دلوں اور بدنوں پر اللہ كى فطرت ظاہر ہوتى ہے.

ديكھيں: تحفۃ المولود باحكام المولود ابن قيم ( 351 ).

اور يہ نہيں كہ بچہ كو اسى حالت ميں رہنے ديا جائے جس طرح وہ ماں كے پيٹ سے نكلتا ہے، بلكہ اس كى مصلحت كے ليے دين حنيف نے حكم ديا ہے كہ ولادت كے بعد اس كے سر كے بال منڈائے جائيں كيونكہ اس ميں اس كى مصلحت ہے، اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اور اس سے گندگى دور كرو "

اور اسى طرح اسے جو خون وغيرہ لگا ہوا ہے بچے كو نہلا كر اسے بھى دور كرنا ہوگا، اور اس كے ساتھ ساتھ وہ نالى ( اول ) جو بچہ اور ماں كے ساتھ متصل ہوتى ہے اسے بھى كاٹنا ہوگا، اس طرح دوسرے امور جو بچے كے ليے مفيد ہيں وہ بھى.

دوم:

صحت كے اعتبار سے فوائد:

ڈاكٹر محمد على البار ( كنگ ميڈيكل كالج كے پروفيسر، اور كنگ عبدالعزيز يونيورسٹى جدہ ميں مركز اسلامى ميں قسم الطب كے مستشار ) اپنى كتاب الختان ميں لكھتے ہيں:

پيدا ہونے والے بچوں ( يعنى عمر كے ابتدائى مہينوں ميں ) كا ختنہ كرنا صحت كے ليے كئى ايك طرح مفيد ہے:

1 - پيشاب كى نالى ميں سوزش اور جلن سے بچاؤ، جو كہ نالى كے اگلے حصہ پر موجود قلفہ يعنى زائد چمڑے كى بنا پر پيدا ہوتى ہے، اور اسے نالى كى تنگى كا نام ديا جاتا ہے، جو كہ پيشاب كو روكنے كا باعث بنتا ہے، اور پشاب كى نالى ميں جلن وغيرہ پيدا ہوتى ہے، ان سب كا علاج يہ ہے كہ اس كا ختنہ كيا جائے، اور اگر يہ زيادہ دير ت رہے اور ختنہ نہ كيا جائے تو مستقبل ميں اس سے كئى قسم كے امراض پيدا ہو سكتے ہيں جن ميں سب سے خطرناك پيشاب كى نالى كا سرطان ہے.

2 - پيشاب كى ناليوں كى جلن:

كئى ايك ريسرچ سے ثابت ہوا ہے كہ جن بچوں كا ختنہ نہيں ہوا انہيں پيشاب كى ناليوں ميں جلن زيادہ ہوتى ہے، اور بعض سروے كے مطابق تو 39 سے بھى زيادہ تناسب رہا ہے كہ يہ ان بچوں ميں ہے جن كا ختنہ نہيں ہوا ہوتا.

اور بعض ريسرچ ميں تو يہ ثابت ہوا ہے كہ پچانوے فيصد بچے جن كا ختنہ نہيں ہوا انہيں پشاب كى ناليوں ميں جلن ہوتى ہے، ليكن ختنہ شدہ بچے كا تناسب صرف پانچ فيصد سے زائد نہيں.

بعض اوقات تو بچوں كا پيشاب كى ناليوں ميں جلن خطرناك بھى ہو سكتا ہے، ايك سرچ كے مطابق اٹھاسى بچے پيشاب كى ناليوں كى جلن ميں مبتلا جن ميں چھتيس فيصد تو يہى بيكٹريا خون ميں پايا گيا، اور ان ميں سے تين تو دماغ كى جھلى كى جلن كا شكار ہوئے، اور دو كے گردے ناكارہ تھے، اور ان ميں سے دو جسم ميں ميكروباٹ منتشر ہونے كى بنا پر مر گئے.

3 - پيشاب كى نالى كے سرطان سے بچاؤ:

سروے سے يہ بات ثابت ہو چكى ہے كہ ختنہ شدہ افراد كو پيشاب كى نالى كا سرطان بالكل معدوم ہے، ليكن بغير ختنہ كے افراد ميں اس كا تناسب كم نہيں ہے.

امريكہ ميں ختنہ والے افراد كو پيشاب كى نالى كا سرطان صفر ہے ليكن غير ختنہ والوں ميں ہر لاكھ ميں ( 2.2 ) ہے، اور امريكہ ميں اكثر لوگ ختنہ شدہ ہيں اس بنا پر وہاں سرطان كے مريض تقريبا ساڑھے سات سو سے ايك ہزار ہر برس ہوتے ہيں، ليكن اگر وہاں كے رہائشى غير ختنہ شدہ ہوں تو يہ حالت تين ہزار سے بھى زيادہ ہو جائے.

اور جن ممالك ميں ختنہ نہيں ہوتا مثلا چائنہ، يوگنڈا، بورٹوريكو تو وہاں پيشاب كى نالى كے سرطان كا مرض بارہ سے بائيس فيصد ہے جو كہ بہت زيادہ تناسب ہے.

4 - جنسى امراض:

ريسرچ سے ثابت ہوا ہے كہ غير ختنہ شدہ افراد كے جنسى امراض ايك دوسرے سے جنسى تعلقات ( غالبا زنا اور لواطت ) قائم كرنے سے بہت زيادہ پيدا ہوتے ہيں، ليكن ختنہ شدہ افراد سے كم خاص كر سيلان اور دوسرے جنسى امراض.

اور اس وقت جو نئى ريسرچ سامنے آئى ہے كہ ختنہ شدہ افراد كو ايڈز بہت ہى كم ہوتى ہے ليكن غير ختنہ شدہ افراد كو كثرت سے ہے، ليكن اس كا انكار نہيں كيا جا سكتا كہ اگر ختنہ شدہ كوئى شخص كسى ايڈز زدہ شخص سے جنسى تعلق قائم كرے تو اسے ايڈز نہيں ہوگى، ہو سكتا ہے اسے بھى يہ خطرناك بيمارى لگ جائے، اور ختنہ اس سے بچاؤ نہيں ہے.

اگر زنا كارى، لواطت اور دوسرى گندگى سے بچاؤ اختيار نہ كيا جائے تو كوئى اور حقيقى وسيلہ نہيں ہے. ( اس سے ہميں علم ہوتا ہے كہ شريعت اسلاميہ نے زنا اور لواطت كيوں حرام كيا ہے اور اس ميں كيا حكمت ہے ).

5 - بيوى كا رحم كے سرطان سے بچاؤ:

ريسرچ كرنے والوں كو يہ ثابت ہوا ہے كہ ختنہ شدہ افراد كى بيوياں رحم كے سرطان ميں بہت كم مبتلا ہوتى ہيں، ليكن اس كے مقابلہ ميں جن كا ختنہ نہيں ہوا ان كى بيوياں كثرت سے رحم كے سرطان ميں مبتلا ہيں. انتہى.

ديكھيں: الختان تاليف ڈاكٹر البار ( 76 ).

مزيد تفصيل كے ليے پروفيسر ويزويل كا كالم ضرور پڑھيں جو امريكى رسالۃ فيملى ڈاكٹر نے عدد نمبر ( 41 ) 1991 سنہ ميں شائع كيا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد