جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

آخری تشہد کی دعائیں

5236

تاریخ اشاعت : 05-06-2014

مشاہدات : 29877

سوال

کیا نماز کے آخری تشہد میں التحیات اور درود ابراہیمی کے پڑھنے کے بعد دعائیں ہیں؟ اگر ہیں تو کونسی ہیں، کیونکہ کچھ امام حضرات نماز کا آخری تشہد کچھ زیادہ ہی لمبا کردیتے ہیں، اور مقتدی کو علم ہی نہیں ہوتا کہ امام کیا کہہ رہا ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جب تم میں سے کوئی تشہد پڑھے) ایک روایت میں الفاظ ہیں کہ ( جب تم میں سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے، اور کہے: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ "یا اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں عذاب جہنم سے، عذاب قبر سے، فتنہ زندگی و موت سے ، اور دجال کے فتنے سے) صحیح مسلم: (588)

جبکہ کچھ روایات میں ان چاروں کیساتھ گناہ، اور قرضوں سے پناہ کا ذکر بھی آیا ہے، چنانچہ بخاری و مسلم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ انہوں نے بتلایا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دعا کیا کرتے تھے: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَفِتْنَةِ الْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ" ترجمہ: "یا اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں عذاب قبر سے، اور تیری پناہ چاہتا ہوں دجال مسیح کے فتنہ سے، اور تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی و موت کے فتنہ سے، یا اللہ! میں گناہوں اور قرضوں کے فتنہ سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں"، تو کسی صحابی نےکہا: آپ قرضوں سے بہت زیادہ پناہ مانگتے ہیں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (انسان جب مقروض ہوجائے تو جھوٹی باتیں بناتا ہے، اور وعدہ کرے تو پورا نہیں کر پاتا) بخاری (833)

اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو بھی نماز میں مانگنے کیلئے ایک دعا سکھائی تھی جیسے کہ صحیح البخاری میں ہے کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: مجھے کوئی دعا سکھا دیں جسے میں اپنی نماز میں مانگا کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تم کہو: " اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَلا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي إِنَّك أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ" ترجمہ: "یا اللہ! میں نے اپنے نفس پر بہت ظلم ڈھائے ہیں، اور گناہوں کو توں ہی بخشنے والا ہے، توں میرے گناہوں کو اپنی طرف سے معاف کردے، اور مجھ پر رحم فرما، بیشک تو بخشنے والا، اور نہایت رحم کرنے والا ہے") صحیح بخاری (790) نمازی اس دعا کو پہلے ذکر شدہ دعاؤں کے بعد مانگ سکتا ہے

تشہد میں دعاؤں کے بارے میں یہ بھی آیا ہے کہ مذکورہ بالا چار چیزوں سے پناہ مانگنے کے بعد دنیا و آخرت کی بھلائی پر مشتمل اللہ تعالی سے کوئی بھی اچھی سی دعا مانگی جاسکتی ہے، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جب تم میں سے کوئی تشہد بیٹھے تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے، عذاب جہنم سے، عذاب قبر سے، زندگی و موت کے فتنے سے، اور مسیح دجال کے شر سے، اسکے بعد اپنے لئے جو چاہے مانگ لے) اسے نسائی (1293)نے روایت کیا ہے۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد