جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

اس كے ليے غسل جنابت مشكل ہے اس ليے وہ نماز ترك كر ديتى ہے، اور توبہ كرنے كے بعد پھر ايسا ہى كرتى ہے

45716

تاریخ اشاعت : 19-11-2019

مشاہدات : 7712

سوال

ايك عورت نماز ادا بھى كرتى اور ترك بھى كرتى ہے، اور وہ توبہ كرنا چاہتى ہے، نماز ترك اس ليے كرتى ہے كہ خاوند كے ساتھ مباشرت كرنے كے بعد غسل ميں تاخير كرتى اور پھر اس پر نادم ہوتى ہے، بعض اوقات پورا ہفتہ نماز ادا نہيں كرتى، اب وہ توبہ كرنا چاہتى ہے، ليكن وہ محسوس كرتى ہے كہ اس كا كوئى فائدہ نہيں، اسے خوف ہے كہ كہيں دوبارہ اس سے يہى كام سرزد نہ ہو جائے، اور اللہ رب العالمين اسے معاف نہ كرے.

جواب کا متن

الحمد للہ.

كلمہ طيبہ كے بعد نماز اركان اسلام كا ايك عظيم ركن ہے، علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق سستى اور حقارت كى بنا پر نماز ترك كرنے والا شخص كافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے؛ اس كے كئى ايك دلائل ہيں:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" يقينا آدمى اور شرك و كفر كے درميان ( حد فاصل ) نماز كا ترك كرنا ہے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 82 ).

اور ايك حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ہمارے اور ان كے درميان عہد نماز ہے، چنانچہ جس نے بھى نماز ترك كى اس نے كفر كيا "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 2621 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 463 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1079 ).

تو پھر ايك مسلمان عورت كس طرح راضى ہو سكتى ہے كہ وہ غسل ميں مشقت پانے كى بنا پر اپنے آپ كو اللہ تعالى كے ساتھ كفر پر پيش كرے ؟ !

حقيقت يہ ہے كہ اگر شيطان بندے كو گمراہ نہ كرے اور برے اعمال اس كے ليے مزين نہ كرے تو اس ميں كوئى مشقت نہيں.

اس ليے اس بہن كو اللہ تعالى كا ڈر اور تقوى اختيار كرتے ہوئے اللہ تعالى كے عذاب سے ڈر كر جلد از جلد سچى اور پكى اور خالص توبہ كرنى چاہيے كہ كہيں اچانك اسے لذتوں كو توڑنے والى اور جماعتوں كو جدا كرنے والى موت ہى نہ آ پہنچے.

اور اسے نماز پنجگانہ كى ادائيگى پابندى كے ساتھ كرنى چاہيے، اور وہ طہارت و پاكيزگى اور صفائى اختيار كرنے والوں ميں سے بن جائے، كيونكہ اللہ تعالى توبہ كرنے والوں اور طہارت و پاكيزگى كرنے والوں سے محبت كرتے ہيں.

اور اسے چاہيے كہ: كہيں اس سے دوبارہ معصيت اور گناہ سرزد نہ ہو جائے، اس خدشہ اور ڈر كو اطاعت و فرمانبردارى اور اس پر اجروثواب كے حصول پر عمل كر كے ختم كرے، نہ كہ اس ميں كمى و كوتاہى اور تقصير كر كے.

اور مومن شخص كو اللہ تعالى پر حسن ظن كرنا چاہيے، اور اسے يہ علم ركھنا چاہيے كہ اللہ تعالى توبہ كرنے والے كى توبہ قبول كرتا ہے، اور جو لوگ ہدايت پر چلتے ہيں ان كى ہدايت ميں اضافہ كرتا ہے.

جيسا كہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

كيا انہيں علم نہيں كہ اللہ تعالى ابنے بندوں كى توبہ قبول كرتا ہے، اور وہى صدقات كو قبول كرتا ہے، اور يہ كہ اللہ تعالى توبہ قبول كرنے والا اور رحم كرنے والا ہے التوبۃ ( 104 ).

اور ايك مقام پر اس طرح فرمايا:

اور اللہ تعالى ہدايت يافتہ لوگوں كى ہدايت ميں اضافہ كرتا ہے، اور باقى رہنے والى نيكياں تيرے رب كے ہاں ثواب اور انجام كے لحاظ سے بہت بہتر ہيں مريم ( 76 ).

اور ايك مقام پر ارشاد بارى تعالى اس طرح ہے:

اور جو لوگ ہمارى راہ ميں جدوجھد اور مشقت برداشت كرتے ہيں ہم انہيں اپنى راہيں ضرور دكھا دينگے، يقينا اللہ تعالى نيك لوگوں كے ساتھ ہے العنكبوت ( 69 ).

اور اللہ تعالى توبہ كرنے والے اور اپنے كيے پر ندامت كا اظہار كرنے والے كے گناہ بخش ديتا ہے.

فرمان بارى تعالى ہے:

كہہ ديجيے اے ميرے بندو جنہوں نے اپنى جانوں پر زيادتى كى ہے وہ اللہ تعالى كى رحمت سے نا اميد نہ ہوں، يقينا اللہ تعالى سارے گناہ بخش دينے والا ہے، يقينا وہ بخشنے والا اور رحم كرنے والا ہے الزمر ( 53 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب