جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

والد اور بھائى كا مال چورى كرنے كے بعد ندامت كا اظہار

45016

تاریخ اشاعت : 10-06-2006

مشاہدات : 6015

سوال

جب ميں جوانى كى عمر ميں تھا تو اپنے والد اور بڑے بھائى كى لا علمى ميں پيسے ليتا رہا، اب ميں اپنے كيے پر نادم ہوں، اور ميرا سوال ہے كہ ميں كيا كروں؟ آيا انہيں پيسے واپس كروں، يہ علم ميں رہے كہ مجھے علم نہيں كہ ميں نے كتنى رقم لى تھى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ نے جو كچھ كيا وہ چورى كے زمرہ ميں آتا ہے، اور آپ اپنے كيے پر نادم بھى ہيں، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ندامت توبہ ہى ہے"

مسند احمد حديث نمبر ( 3558 ) سنن ابن ماجۃ حديث نمبر ( 4252 )، علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابن ماجۃ ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور مراد يہ ہے كہ ندامت توبہ كا سب سے عظيم ركن ہے.

اللہ كا شكر ہے جس نے آپ كو توبہ كرنے كى توفيق دى، اور آپ كى توبہ ميں يہ بھى شامل ہے كہ حقداروں كے حقوق واپس كريں، يا پھر ان سے معافى اور عفو درگزر طلب كريں.

لہذا آپ كو چاہيے كہ آپ نے جتنى رقم لى ہے اس كى تحديد كرنے كى كوشش كرتے ہوئے اسے اپنے والد اور بھائى كو واپس كر ديں.

اس ميں يہ شرط نہيں كہ آپ اپنے والد اور بھائى كو بتائيں كہ يہ مال اس نے چورى كيا تھا، بلكہ حقداروں كو ان كے حقوق واپس كرنا ہيں، چاہے وہ جس بھى طريقہ سے واپس كيے جائيں.

مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 31234 ) اور ( 40157 ) كے جوابات كا ضرور مطالعہ كريں.

اور اگر آپ انہيں حقيقت حال كا بتانا چاہيں اور ان سے عفو و درگزر طلب كريں تو ان شاء اللہ اس سے آپ كو كوئى نقصان نہيں ہوگا، خاص كر آپ نے يہ كام جوانى كى حالت ميں كيا اور اللہ تعالى نے آپ كو ايسے كام سے توبہ كرنے كى توفيق سے نوازا.

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" گناہ سے توبہ كرنے والا شخص ايسے ہى ہے جيسے كسى كا گناہ ہى نہ ہو"

سنن ابن ماجۃ حديث نمبر ( 4250 ).

علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابن ماجۃ ميں حسن قرار ديا ہے.

آپ كو چاہيے كہ ايسا كرنے ميں جلدى كريں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك روز اپنے صحابہ كرام كو فرمايا:

" كيا تمہيں معلوم ہے كہ مفلس اور قلاش كون ہے؟

تو صحابہ كرام نے عرض كيا:

ہم ميں مفلس اور قلاش وہ ہے جس كے پاس درھم ودينار اور مال و متاع نہ ہو.

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

ميرى امت ميں سے مفلس اور قلاش وہ ہے، جو روز قيامت نماز، روزہ اور زكاۃ كے ساتھ آئے گا، اور اس حالت ميں آئے گا كہ اس نے اس كو گالى دى اور اس پر بہتان لگايا، اور اس كا مال ہڑپ كيا، اور اس كا خون بہايا، اور اس كو مارا اور زدكوب كيا، تو اس ( مظلوم كو ) اس شخص كى نيكيوں ميں سے ديا جائے گا، اور اس كو بھى اس كى نيكيوں ميں سے ديا جائيگا، اور اگر اس ( ظالم ) كى نيكياں اس كے ذمہ ظلم كى ادائيگى سے قبل ختم ہو گئيں تو ان ( مظلوموں) كے گناہ لے كر اس ( ظالم ) پر ڈال ديے جائيں گے، اور پھر اسے آگ ميں پھينك ديا جائے گا"

صحيح مسلم حديث نمبر ( 2581 ).

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كى توبہ قبول فرمائے، اور آپ كو اچھے قول و عمل كى توفيق عطا فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب