جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

چرچ تعمير كرنے كے علاوہ كوئى كام نہيں ملا

36524

تاریخ اشاعت : 18-08-2006

مشاہدات : 5115

سوال

ميں عمارتى انجينئر ہوں اور ابھى نئى نئى انجينئرنگ كى ہے، بہت كام تلاش كيا ليكن نہ مل سكا، اور بالآخر تين ماہ بعد بات يہاں جا پہنچى كہ ايك عيسائى استاد كے آفس ميں مجھے ايك كام ملا وہ يہ كہ شہر ميں چرچوں كے پيلس كے ليے تلاش تھى.
ميرے رب ميں كيا كروں؟ زندگى كے پہلے قدم پر ہى آيا ميں گھر ميں رہوں يا پھر يہ كام كروں؟
ميں نے تين ماہ تك اس كے ساتھ كام كيا اور تين ماہ بعد اس كے ساتھ اختلافات كى بنا پر كام چھوڑ ديا، اور كام تلاش كرنے ميں بہت كوشش كى اور ايك دوسرا كام مل گيا، تين ماہ بعد وہ مجھ سے بے پرواہ ہو گئے اور كوئى سبب نہ بتايا، مجھے يہ بتائيں كہ ميں نے وہ كام چھوڑ كر غلطى تو نہيں كى كہ اللہ تعالى نے مجھے وہ كام ديا تھا، يا كہ اللہ تعالى كى جانب سے ميرے ليے آزمائش اور امتحان تھا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ كو اللہ تعالى كا شكر ادا كرنا چاہيے كہ اس نے آپ كو اس آزمائش اور بلا سے عافيت بخشى، اور سستى و كاہلى كے اس دور ميں اس سے بچا ليا؛ كيونكہ يہ كام چرچ بنانے اور ان كى تعمير سے منسلك اور قبيح قسم كے اعمال ميں شامل ہوتا ہے، كيونكہ اس ميں سب سے عظيم اور بڑى برائى اور منكر اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ كفر ميں معاونت و مدد ہے.

مستقل فتوى كميٹى سے مندرجہ ذيل سوال دريافت كيا گيا:

كيا عمارتى تعمير كا كام كرنے والے مسلمان شخص كے ليے چرچ اور گرجا تعمير كرنا جائز ہے ؟

كميٹى كا جواب تھا:

" اللہ تعالى اور يوم آخرت پر ايمان ركھنے والے مسلمان شخص كے ليے كوئى كنيسہ اور چرچ يا كوئى ايسى جگہ تعمير كرنى حلال نہيں جس كى بنياد اسلام پر نہ ہو جسے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم لے كر مبعوث ہوئے ہيں؛ كيونكہ يہ كام كفر اور كفر كى علامات و شعار كے اظہار ميں سب سے عظيم معاونت و مدد ہے.

حالانكہ اللہ سبحانہ وتعالى تو فرما رہے ہيں:

اور تم نيكى و بھلائى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرتے رہا كرو، اور گناہ ومعصيت اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو المائدۃ ( 2 ).

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 14 / 482 ).

اسى طرح فتوى كميٹى نے چرچ كى سيكورٹى اور پہريدارى كرنا بھى حرام قرار ديا ہے، كيونكہ اس ميں گناہ اور معصيت پر معاونت ہے"

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 14 / 481 ).

لھذا آپ اللہ تعالى كا شكر ادا كريں، اور اس سے حلال اور پاكيزہ رزق كا سوال كريں، اور يہ جان ليں كہ جو كوئى بھى اللہ تعالى كے ليے كسى چيز كو ترك كرتا ہے اللہ تعالى اسے اس سے بھى بہتر اور اچھى چيز عطا كرتا ہے.

فرمان بارى تعالى ہے:

اور جو كوئى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اور اسے رزق ايسى جگہ سے ديتا ہے جہاں سے اسے گمان بھى نہيں ہوتاالطلاق ( 2 - 3 ).

لھذا آپ كوئى حلال كام كرنے كى كوشش اور جدوجھد كريں، اور اللہ تعالى سے توفيق طلب كريں، اور نا اميد نہ ہوں.

اور يہ نہ بھوليں كہ كسى جان كو اس وقت تك موت نہيں آتى جب تك وہ جلد يا بدير اپنا رزق پورا نہيں كر ليتى.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كے ليے اپنى سخاوت كے خزانے كھول دے، اور بغير حساب عطا كرے، اور اپنے فضل سے آپ كو غنى كردے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب