جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

مردوں كے ليے لباس ٹخنوں سے نيچے ركھنے اور تنگ لباس پہننے كا حكم

34365

تاریخ اشاعت : 18-04-2008

مشاہدات : 4789

سوال

اسبال كسے كہتے ہيں اور اس كا حكم كيا ہے ؟
اور لباس كى شرعى حد كيا ہے، اور اگر كوئى كہے كہ ميں يہ تكبر سے نيچے نہيں ركھتا تو اس كا جواب كيا ہے ؟
تنگ اور باريك لباس پہن كر دوسروں كے ليے فتنہ اور خرابى كا باعث بننے والوں كے متعلق آپ كى رائے كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ٹخنوں سے نيچے لباس ركھنے كو اسبال كہا جاتا ہے، اور پنڈلى كے نچلے حصے ميں پاؤں كى دونوں جانب باہر كو نكلى ہوئى ہڈى كو ٹخنے كہا جاتا ہے، حديث شريف ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ٹخنوں سے نيچے لباس ركھنے سے منع كرتے ہوئے فرمايا:

" تہہ بند كو جو حصہ ٹخنوں سے نيچے ہے وہ آگ ميں ہے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5787 ).

اور يہ وعيد كسى مكروہ يا مباح چيز ميں نہيں، بلكہ آگ كى وعيد اور دھمكى تو حرام كے ارتكاب پر ہوتى ہے.

اور كسى شخص كا يہ كہنا كہ: ( ميں تكبر سے نہيں كرتا ) يہ تزكيہ قابل قبول نہيں، كيونكہ حديث عام ہے، جو تكبر اور غير تكبر سے كپڑا ٹخنوں سے نيچے ركھنے كو شامل ہے.

ليكن جو شخص اپنا لباس اور كپڑا تكبر كے ساتھ نيچے لٹكاتا ہے اس كى سزا تو اور بھى زيادہ شديد ہے، اس كے متعلق نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" تہہ بند اور قميص اور پگڑى ميں اسبال ہے، جس كسى نے بھى اس ميں سے كچھ بھى تكبر كے ساتھ لٹكايا اور كھينچا اللہ تعالى اسے روز قيامت ديكھےگا بھى نہيں "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 4085 )، سنن نسائى حديث نمبر ( 5334 ) نسائى نے اسے صحيح سند كے ساتھ روايت كيا ہے.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 10534 ) اور ( 762 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

رہا مسئلہ شفاف اور باريك لباس پہننا جس سے ستر پوشى نہ ہو بلكہ ظاہر ہو تو يہ حرام ہے، ايسا لباس پہننا جائز نہيں، كيونكہ ايسا لباس پہننے والا سترپوش شمار نہيں ہوتا.

اور اسى طرح تنگ لباس جو جسم كے اعضاء اور ستر والے اعضاء كا حجم واضح كرتا ہو، اور جسم كا جوڑ اور انگ انگ واضح ہوتا ہو، اور فتہ و خرابى كا باعث بنے وہ بھى جائز نہيں، اور پھر ہم ايسے دور ميں زندگى بسر كر رہے ہيں جس ميں شھوات بہت زيادہ ہو چكى ہيں، اور فتنہ و فساد بڑھ چكا ہے، تو پھر مسلمان نوجوانوں كے شايان شان كيسے ہو سكتا ہے كہ وہ اس فتنہ اور خرابى ميں افاضہ كا باعث بنيں، اور اپنے پروردگار كو ناراض كر ليں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب