جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

كيا توبہ كرنےوالےزاني كوبخش ديا جائےگا چاہے اسےحد نہ بھي لگائي گئي ہو؟

27113

تاریخ اشاعت : 01-01-2005

مشاہدات : 5601

سوال

ميں جانناچاہتاہوں كہ آياجب كوئي شخص زناجيسےگناہ كبيرہ كا مرتكب ہو اور حقيقتا اپنےكيےپر نادم بھي ہو اور اللہ تعالي كےسامنےسچي توبہ كرلےتو كيا روز قيامت اللہ تعالي اسےمعاف كردےگا ، اگرچہ اسےدنيا ميں سو كوڑوں كي سزا نہ بھي دي گئي ہو ؟
اور كيا صرف توبہ اس كےگناہوں كا كفارہ بن جائےگي ياكہ اللہ تعالي اسے معاف نہيں فرمائےگا بلكہ اگر دنيا ميں اس پر شرعي حد نہيں لگي تو اللہ تعالي اسےروزقيامت سزا دےگا ؟ گزارش ہے كہ كتاب وسنت سےدلائل كےساتھ جواب عنائت فرمائيں جزاكم اللہ خيرا

جواب کا متن

الحمد للہ.

شريعت نےجس گناہ پرحدركھي ہے اس حد كےلاگوہونےكي بنا پر وہ حد گناہ كا كفارہ بن جاتي ہے اور اس كا گناہ ختم ہوجاتاہے.

اورسچي توبہ بھي گناہوں كا كفارہ بنتي ہے اور "توبہ كرنےوالا ايسےہي ہے جيسے كسي كاكوئي گناہ نہ ہو" بلكہ اللہ تعالي تواس كي برائيوں كونيكيوں سے بدل ڈالتےہيں.

لھذا اگر وہ توبہ كرنےميں سچائي اور كثرت سےاستغفار كرے اس پرگناہ كا اعتراف كرنا لازم نہيں تاكہ اس پر حد جاري كي جاسكے، بلكہ انشاء اللہ توبہ ہي كافي ہے.

اللہ سبحانہ وتعالي كا فرمان ہے:

اوروہ لوگ جواللہ تعالي كےساتھ كسي دوسرے كو معبود نہيں پكارتےاور كسي ايسےشخص كوقتل نہيں كرتےجسےاللہ تعالي نےحرام كردياہوصرف حق ميں اسےقتل كرتےہيں اور نہ ہي زنا كےمرتكب ہوتےہيں، اور جوكوئي يہ كام كرے وہ اپنےاوپر سخت وبال لائےگا

اسےروز قيامت دوہرا عذاب دياجائےگا اور وہ ذلت وخواري كےساتھ ہميشہ اسي ميں رہےگا

ليكن وہ لوگ جوتوبہ كرليں اورايمان لےآئيں اور نيك اعمال كريں اللہ تعالي ايسےلوگوں كےگناہوں كونيكيوں سےبدل ديتا ہے، اللہ تعالي بخشنےوالا مہرباني كرنےوالا ہے الفرقان ( 68 - 71 )

اورحديث ميں ہےكہ عبادہ بن صامت رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا: ميرےساتھ اس بات پر بيعت كرو كہ تم اللہ تعالي كےساتھ شرك نہيں كروگے اور نہ ہي چوري اور زنا كاري كرو گے اور نہ ہي اپني اولاد كوقتل كروگےاور نہ ہي اپني جانب سےبہتان بازي كروگے اور نيكي ميں نافرماني نہيں كروگے اورجوكوئي بھي تم ميں سے اس كي وفاداري كرےگا اللہ تعالي اسےاجروثواب سےنوازےگا، اور جوبھي اس ميں سے كسي ايك كا مرتكب ہوگا اسےدنيا ميں سزا دي جائےگي جواس كےليےكفارہ ہوگي اورجوكوئي بھي ان ميں سےكسي ايك كامرتكب ہوا اوراللہ تعالي نےاس كي پردہ پوشي كردي اس كامعاملہ اللہ كےساتھ ہے اگروہ چاہےتواس سےوہ گناہ معاف كردے اور اگرچاہےتواسےسزا دے . صحيح بخاري ( 18 ) صحيح مسلم ( 1709 )

اور صحيح مسلم ميں ہےكہ جب ماعزاسلمي رضي اللہ تعالي عنہ نبي كريم صلي اللہ وسلم كےپاس آئےاور زنا كا اعتراف كيا اور كہنےلگےمجھےپاك كريں ( يعني حدلگا كر ) تورسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا: تيرےليے ہلاكت واپس چلا جا اوراللہ تعالي سےاستغفار طلب كراور توبہ كرلے. صحيح مسلم ( 1695 )

امام نووي رحمہ اللہ تعالي اس كي شرح ميں كہتےہيں:

اس حديث ميں دليل ہےپائي جاتي ہےكہ توبہ كرنےسےگناہ كبيرہ كا گناہ معاف ہوجاتا اور اس پر مسلمانوں كا اجماع ہے. اھ

اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں:

ماعزاسلمي رضي اللہ تعالي عنہ كےزنا كا اقرار كرنےكےواقعہ سےاخذہوتا ہےكہ: جس سےبھي اس جيسا كام كا ارتكاب ہوجائے وہ پردہ پوشي كرتےہوئے اللہ تعالي كےسامنےتوبہ كرے اوركسي سےاس كا ذكر تك نہ كرے ... اسي ليے امام شافعي رحمہ اللہ تعالي نےبالجزم يہ بات كہي ہےكہ: ميں ايسےشخص كےليے پسند كرتا ہوں جس سےگناہ سرزد ہوجائے اور اللہ تعالي نےاس كي پردہ پوشي كي ہو اسےچاہيے كہ وہ بھي اپني پردہ پوشي كرے اور توبہ كرے. اھ

ديكھيں فتح الباري ( 12 / 124- 125 )

اورعبداللہ بن عمر رضي اللہ تعالي عنھما بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

ان بےہودہ اشياء ( يعني معاصي وگناہ )سےاجتناب كرو جن اللہ سےاللہ تعالي نےمنع كياہے جس كسي سےبھي اس كا ارتكاب ہوجائےوہ اللہ تعالي كي پردہ پوشي كےساتھ اپني پردہ پوشي كرے اور اللہ تعالي كےسامنےتوبہ كرے اس ليےكہ جوبھي ہمارےليےاپناسينہ پيش كرےگا ہم اس پر كتاب اللہ لاگوكريں گے. اسےامام حاكم نےالمستدرك علي الصحيحن ( 4 / 425 ) اور امام بيھقي نے البيھقي ( 8 / 330 ) ميں روايت كيا اور علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نے صحيح الجامع ( 149 ) ميں صحيح قرار دياہے.

اس مسئلہ كي مزيد تفصيل ديكھنےكےليے آپ مندرجہ ذيل سوال نمبروں كےجوابات كا ضرور مطالعہ كريں :

( 624 ) اور ( 23485 ) اور ( 20983 ) اور ( 728 ) .

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب