بدھ 15 شوال 1445 - 24 اپریل 2024
اردو

كيا قسم كا كفارہ نقدى كى صورت ميں ادا كر دے كيونكہ اس وقت نقدى دينا غلہ سے زيادہ نفع مند ہے

20881

تاریخ اشاعت : 19-02-2006

مشاہدات : 5096

سوال

كيا ميرے ليے قسم كے كفارہ ميں غلہ كى قيمت تقسيم كرنا جائز ہے؟ كيونكہ وقت حاضر ميں غلہ سے نقدى زيادہ نفع مند ہے، اور پھر انسان كو ايك ہى وقت ميں اكٹھے دس مسكين ملنے بھى مشكل ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

قسم يا ظہار يا رمضان كا روزہ جماع كے ساتھ فاسد كرنے كے كفارہ ميں غلہ كے بدلہ ميں نقدى تقسيم كرنا جائز نہيں، اگرچہ اس كے خيال ميں نقدى زيادہ فائدہ مند ہى كيوں نہ ہو، بلكہ وہ كفارہ ميں وہى جنس ادا كرے جو وہ اپنے اہل وعيال كو كھلاتا ہے يعنى جو ان كى غذا ہے، مثلا گندم، يا كھجور، يا جو، يا چاول وغيرہ، كيونكہ كفارہ عبادات ميں شامل ہوتا ہے، جسے ادا كرتے وقت اس كى كيفيت كا خيال ركھنا ہوگا كہ اسى طريقہ پر ادا كيا جائے جو شريعت نے حكم ديا ہے.

اور غلہ قبول كرنے والے فقراء بہت زيادہ ہيں، ليكن لوگ تو وہ چيز تلاش كرتے ہيں جس ميں انہيں كوئى عمل نہ كرنا پڑے چاہے وہ كام تھوڑا ہى كيوں نہ ہو، اور اس ميں كوئى مشكل پيش نہ آئے، جس پر كفارہ واجب ہو اس پر واجب نہيں كہ وہ كفارہ كو ايك ہى وقت ميں تقسيم كرے، بلكہ اس كے ليے جس طرح ميسر ہو.

ماخوذ از: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 23 / 8 ).

اور جب كسى شخص كو دس مسكين نہ مليں، يا اس كے ليے خود كفارہ نكالنے ميں مشكل ہو، تو خيراتى تنظيميں موجود ہيں جو لوگوں كى نيابت كرتے ہوئے كفارہ مستحقين تك پہنچانے كا كام كرتى ہيں.

لہذا ممكن ہے كہ وہ كفارہ كى قيمت كسى با اعتماد خيراتى تنظيم كو ادا كر دے، تا كہ وہ اس كى جانب سے كفارہ ادا كرے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب