ہفتہ 11 شوال 1445 - 20 اپریل 2024
اردو

حيض سے قبل اور اثنائے حيض اور بعد ميں زرد اور گدلا پانى آنے كا حكم

سوال

مجھے ماہوارى كے ابتدا ميں اكثر براؤن رنگ كا پانى آتا ہے اور دو يا تين روز كے بعد خون آنا شروع ہوتا ہے؛ كيا براؤن رنگ كا پانى آنے كے ايام بھى ماہوارى اور حيض كے ايام شمار ہونگے يا كہ نہيں ؟
اور ماہوارى كے آخر ميں بھى خون كے بعد براؤن يا سياہ رنگ كا پانى آتا ہے آيا يہ بھى حيض شمار ہو گا يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اگر تو ماہوارى كے ايام يا اس سے كچھ دير قبل براؤن يا زرد رنگ كا پانى حيض كى درد و علامات كے ساتھ آئے اور بعد ميں خون آنا شروع ہو جائے تو يہ اس كى ماہوارى اور حيض ميں شامل ہوگا، اس دوران عورت نماز روزہ سے رك جائيگى، مثلا ايك يا دو يوم حيض كى درد كے ساتھ براؤن يا سياہ رنگ كا پانى آئے اور تيسرے دن حيض كا خون آنا شروع ہو جائے تو يہ سب حيض ہى شمار ہوگا.

اس مسئلہ ميں زيادہ صحيح اور واضح قول يہى ہے، شيخ ابن باز رحمہ اللہ بھى اسى كے قائل ہيں، ليكن شيخ ابن باز رحمہ اللہ نے اس كے متصلا بعد خون آنے كى شرط ركھى ہے، اور حيض كے درد كى شرط نہيں لگائى، اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كا پہلا قول يہى ہے؛ ليكن آخرى قول ميں شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں: زردى اور گدلے پانى كو مطلقا حيض شمار نہيں كيا جائيگا.

آپ مندرجہ ذيل سوالات كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں ان ميں شيخ ابن باز اور شيخ ابن عثيمين رحمہما اللہ كے اقوال بيان كيا گئے ہيں:

سوال نمبر ( 131869 ) اور ( 50430 ) اور ( 37840 ) اور ( 171945 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.

اور آپ كتاب " ثمرات التدوين عن ابن عثيمين صفحہ ( 24 ) كا مطالعہ كريں اس ميں شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كا درج ذيل قول نقل كيا گيا ہے:

" بالآخر ميرے ليے جو واضح ہوا اور ميرا دل بھى اس پر مطئمن ہوا ہے كہ حيض صرف خون آنا ہى ہے، ليكن گدلا اور زرد رنگ كا پانى حيض نہيں چاہے وہ سفيد رنگ كا پانى آنے سے قبل آئے " واللہ تعالى اعلم.

اس ميں يہ بھى درج ہے:

" ايك عورت كو سات روز تك گدلا پانى آيا اور پھر باقى ماہ خون آتا رہا پھر تقريبا تين يوم تك وہ پاك ہوئى تو ايسى عورت كا حكم كيا ہو گا، اس خون اور گدلے پانى كا حكم كيا ہو گا ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" خون سارا حيض شمار ہوگا، اور گدلا پانى كچھ شمار نہيں كيا جائيگا " انتہى

ديكھيں: ثمرات التدوين ( 24 - 25 ).

حيض سے قبل گدلا اور زرد پانى كو حيض شمار كرنے كو ہم نے جو راجح كہا ہے اس كى وجہ يہ ہے كہ اگر يہ پانى حيض كى مدت ميں ہو اور اس كے فورا بعد خون آنا شروع ہو جائے اور اس طرح كے پانى ميں حيض كى درد بھى ہوتى ہو تو وہ حيض ہى شمار ہوگا؛ كيونكہ زرد مٹيالا رنگ كا پانى يہ دونوں اكثر فقھاء كے ہاں خون كے رنگ شمار ہوتے ہيں.

حيض يہ ہے كہ رحم اپنے اندر خون اور غدود كو باہر نكالتا ہے اس طرح مخلف رنگ كا مسلسل خون جارى ہو جاتا ہے، ابتدا ميں تيز اور سياہ رنگ يا ڈارك قسم كا خون آتا ہے اور پھر كم ہو كر گدلا يا زدر رنگ كا رہ جاتا ہے، اور بعض اوقات اس كے برعكس ہوتا ہے، يعنى ابتدا ميں گدلا اور زرد رنگ كا آ كر پھر خون آنے لگتا ہے، اس كى دليل حضرت عائشہ رضى اللہ تعالى عنہ كى آگے بيان ہوگى جس ميں بيان ہوا ہے كہ طہر سے قبل گدلا اور زرد رنگ كا پانى حيض شمار ہوگا طہر سے قبل يا حيض كے ايام ميں خون سے قبل حيض كى علامات درد وغيرہ كے ساتھ آنے سے اس كى حقيقت ميں كوئى فرق نہيں پڑيگا.

اور اگر يہ كہا جائےكہ اگر متصل ہونے شرط نہ لگائى جائے تو زيادہ قوى ہے؛ جيسا كہ شيخ ابن باز رحمہ اللہ كے قول ميں ہے كہ يہ ماہوارى كى عادت كى مدت ميں ہو.

فقھاء كرام مثلا احناف اور حنابلہ كا يہ قول كہ ماہوارى كى عادت كے ايام ميں گدلا اور زرد رنگ كا پانى حيض ہے يہ مذكورہ حالت كو شامل ہے يعنى حيض كى ابتدا ميں يہ پانى آئے تو حيض شمار ہوگا. واللہ اعلم.

ان كے علاوہ دوسرے فقھاء مثلا مالكي اور شافعى حضرات كا قول كہ زرد رنگ كا اور گدلا پانى مطلقا يا پھر امكان كے ايام ميں حيض ہے، كسى پر مخفى نہيں كہ يہ قول حيض سے قبل آنے كو بھى شامل ہوگا.

مزيد فائدہ كے ليے آپ موسوعۃ احكام الطہارۃ تاليف الشيخ ابو عمر الدبيان حفظہ اللہ ( 6 / 281 - 299 ) اور الموسوعۃ الفقھيۃ ( 18 / 296 ) اور المغنى ابن قدامۃ ( 1 / 202 ) اور المجموع ( 2 / 422 ) كا بھى مطالعہ كريں.

دوم:

خون كے بعد اور طہر سے قبل گدلا اور زرد رنگ كا پانى آنا حيض ہونے كى دليل موطا امام مالك رحمہ اللہ كى درج ذيل روايت ہے:

ام علقمہ بيان كرتى ہيں كہ عورتيں ام المؤمنين عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كے پاس وہ پرس اور بيگ وغيرہ بھيجا كرتى تھيں جن ميں روئى كو حيض كے خون كا زرد رنگ كا پانى لگا ہوتا تھا وہ نماز كے متعلق دريافت كيا كرتى تھيں، تو عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا انہيں فرماتى تم جلد بازى سے كام مت لو جب تك كہ سفيد پانى نہ ديكھ لو، اس سے حيض سے طہر مراد ليتى تھيں "

موطا امام مالك ( 130 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے ارواء الغليل حديث نمبر ( 198 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.، اور امام بخارى رحمہ اللہ نے كتاب الحيض باب اقبال المحيض و ادبارہ ميں اس حديث كو معلقا روايت كيا ہے.

الدرجۃ: اس برتن يا صندوقچى كو كہتے ہيں جس ميں عورت اپنى خوشبو اور دوسرا سامان ركھتى ہے.

ديكھيں: النھايۃ في غريب الحديث و الاثر تاليف ابن الاثير ( 2 / 246 ).

الكرسف: روئى كو كتے ہيں.

سوم:

طہر كے بعد گدلا اور زرد رنگ كا پانى كچھ شمار نہيں ہوگا، كيونكہ ام عطيہ رضى اللہ تعالى كا بيان ہے وہ فرماتى ہيں:

" ہم طہر كے بعد گدلا اور زرد رنگے كے پانى كو كچھ شمار نہيں كرتى تھيں "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 320 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 307 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 367 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 647 ) مندرجہ بالا الفاظ ابو داود كے ہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب