جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

ایک شخص رات کو ڈیوٹی کی وجہ سے مستقل طور پر روزانہ نمازیں جمع کرنا چاہتا ہے۔

سوال

میں ایک ایسی ملازمت کرنے لگا ہوں جس میں میری ڈیوٹی نائٹ شفٹ میں ہو گی، اس کا مطلب ہے کہ میں دن کے وقت آرام کروں گا، تو جب تک میری ڈیوٹی رات کے وقت ہے کیا میرے لیے ظہر اور عصر کی نماز جمع کرنا پھر مغرب اور عشا کی نماز مسلسل بلا ناغہ جمع کرنا جائز ہے؟ میں نمازوں کو اس لیے جمع کرنا چاہتا ہوں تا کہ میری نیند میں خلل نہ آئے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

نمازوں کو وقت پر ادا کرنا واجب ہے؛ تا کہ اللہ تعالی کے اس فرمان پر عمل ہو:
( حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ )
ترجمہ: تمام نمازوں کی حفاظت کرو اور درمیانی نماز   کی بھی ، اور اللہ تعالی کیلیے خشوع خضوع کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ۔[البقرة:238 ]

اسی طرح فرمایا:
 ( إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا )
ترجمہ: بیشک نماز مؤمنوں پر وقت مقررہ پر لکھ دی گئی ہے۔[النساء:103 ]

اور تا کہ آپ اللہ تعالی کے اس فرمان میں بھی شامل نہ ہوں:
( فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيّاً )
ترجمہ: پس ان کے بعد ناخلف جانشین بنے جنہوں نے نمازوں کو ضائع کیا اور شہوت پرستی میں لگ گئے ، وہ عنقریب غی وادی میں داخل ہوں گے۔[مريم:59]
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: "الغی" جہنم میں ایک وادی ہے، جو کہ بہت ہی گہری ہے اور  وہاں پیش کیا جانے والا کھانا انتہائی خبیث ہے۔

اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے:
( فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلاتِهِمْ سَاهُونَ )
ترجمہ: تباہی ہے ان نمازیوں کیلیے جو اپنی نمازوں میں سستی کرتے ہیں۔ [الماعون: 4، 5]

اس لیے آپ نماز کیلیے بیدار ہونے کی پوری کوشش کریں، اگر نیند میں انقطاع آتا ہے تو اس سے کوئی نقصان نہیں ہو گا، آپ کو کچھ ہی عرصے کے بعد اس کی عادت ہو جائے گی۔

اور ہمیں آپ کے سوال میں مغرب اور عشا کی نماز جمع کر کے ادا کرنے سے متعلق وجہ معلوم نہیں ہو سکی! کیونکہ یہ تصور کرنا ممکن نہیں ہے کہ آپ عشا کی نماز تک سوئے رہیں، اور کیا یہ بات ٹھیک ہے کہ آپ کی زندگی ڈیوٹی اور نیند صرف ان دو چیزوں کے ارد گرد گھومے؟ اہل خانہ اور دوست احباب کے حقوق کون ادا کرے گا؟ مسجد جا کر ، قرآن مجید کی تلاوت کر کے اللہ تعالی کی بندگی کون کریگا؟ شرعی علم میں سے کچھ نہ کچھ حاصل کرنا بھی  فرض ہے ، یہ سب اور اس طرح کے  دیگر امور جو واجب ہیں کیا ان سب کی ادئیگی سے کنارہ کشی کرنا درست ہے؟ یہ سب کون کرے گا؟

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو صحیح کاموں کی توفیق دے ، آپ کی مدد فرمائے اور آپ کو راہِ راست پر قائم رکھے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب