ہفتہ 18 شوال 1445 - 27 اپریل 2024
اردو

والد بیٹی کے موبائل کا بل ادا نہیں کرتا تھا تو بیٹی چپکے سے والد کے پیسے لے لیتی تھی، تو کیا لیے ہوئے پیسے واپس کرے گی؟

سوال

میں اپنے والد کے پیسوں میں سے کچھ پیسے 10، 20 ریال لے لیا کرتی تھی، ان پیسوں کا میرے والد صاحب کو پتہ نہیں چلتا تھا، اس کی وجہ یہ تھی کہ میرے والد میرے موبائل کا خرچہ مجھے نہیں دیتے تھے، مجھے خود موبائل کا بل ادا کرنا پڑتا تھا تو کیا لیے ہوئے پیسے واپس کرنے ہوں گے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اولاد ، والد کے پیسوں میں سے والد کی اجازت کے بغیر رقم نہیں لے سکتی، الا کہ والد شرعی طور پر لازم نفقہ میں کوتاہی کرتا ہو تو اولاد عرف کے مطابق ضرورت پڑنے پر لے سکتی ہے، جیسے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! ابو سفیان کنجوس آدمی ہے، وہ مجھے اتنا خرچہ نہیں دیتا جو مجھے اور میرے بچوں کے لیے کافی ہو، میں خود ابو سفیان کی لاعلمی میں لے لوں تو اور بات ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (تم اتنا لے لیا کرو جتنا تمہیں اور تمہاری اولاد کو عرف کے مطابق کافی ہو۔)

واجب نفقہ سے ہٹ کر اگر کچھ ہے تو اس کے بارے میں اصولی موقف حرمت کا ہی ہے؛ کیونکہ کسی بھی مسلمان کا مال اس کی دلی رضا مندی کے بغیر کھانا حلال نہیں ہوتا۔

اس لیے آپ پر لازم ہے کہ آپ نے اپنے والد کی جتنی رقم لی ہے واپس کریں اور اگر آپ کو مقدار کا علم نہیں ہے تو اندازے سے اتنی رقم واپس کریں جن سے آپ کو گمان ہونے لگے کہ آپ نے ساری رقم واپس کر دی ہے اور آپ بری الذمہ ہو گئی ہیں، نیز رقم واپسی کی خبر والد کو کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بس اتنا ہی کافی ہے کہ رقم ان تک پہنچا دیں چاہے اقساط میں ہی کیوں نہ ہو۔

دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی: (15/352)میں سوال پوچھا گیا:

بچپن میں میری عادت رہی کہ جب میں اپنے والد کو دیکھتا کہ وہ پیسے یا کوئی بھی کھانے پینے کی چیز رکھتے تو میں اسے اٹھا لیتا تھا، اور میرے والد کو پتہ بھی نہیں چلتا تھا، تو پھر جب میں بڑا ہو گیا تو مجھے اللہ سے ڈر لگا اور میں نے یہ سارے کام چھوڑ دئیے، تو اب کیا میرے لیے صحیح ہے کہ میں اپنے والد کے سامنے ان سب چیزوں کا اقرار کروں؟

تو انہوں نے جواب دیا:
"آپ پر واجب ہے کہ اپنے والد کی لی ہوئی چیزوں اور پیسوں کو واپس کریں، ہاں اگر معمولی چیزیں اور پیسے تھے تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔" ختم شد

والد پر آپ کے موبائل کا بل ادا کرنا لازم نہیں ہے؛ ہاں اس صورت میں لازم ہو گا جب آپ کے لیے امور خانہ داری کے سلسلے میں موبائل رکھنا ناگزیر ہو، چنانچہ اگر ایسا ہی ہے اور والد صاحب آپ کے موبائل کا بل ادا نہیں کرتے تو پھر آئندہ موبائل کا بل اپنی طرف سے ادا کرتی رہیں [اس طرح یہ رقم والد کی آپ کے ذمہ رقم میں سے منہا ہو جائے گی ]۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب