جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

خاوند كہنے لگا: اگر بيوى نے تيسرى بچى كو جنم ديا تو ميں اسے طلاق دے دونگا ليكن اس سے اس كا مقصد طلاق نہ ہو

144991

تاریخ اشاعت : 18-06-2011

مشاہدات : 3819

سوال

ميں غصہ كى حالت ميں اپنے ايك دوست سے بات كر رہا تھا اس نے مجھ سے دريافت كيا اگر تمہارے ہاں تيسرى بچى نے جنم ليا تو ؟
ميں نے اسے كہا: اگر ميرى بيوى نے تيسرى بچى جن مدى تو ميں اسے طلاق دے دونگا، ليكن ميرى اس كلام سے طلاق مقصود نہ تھى، كيا اس سے طلاق واقع ہو جائيگى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ كا يہ كہنا: " اگر ميرى بيوى نے تيسرى بچى كو جنم ديا تو ميں اسے طلاق دے دونگا "

يہ تو آئندہ مستقبل ميں ايك كام كرنے كا وعدہ ہے كہ اسے طلاق دے دونگا، اس ليے اگر بيوى نے بچى جنم دى اور آپ اسے طلاق نہ ديں تو كچھ بھى واقع نہيں ہوگا، اور اس كى تاكيد اس سے بھى ہوتى ہے كہ آپ نے اپنى اس كلام سے طلاق كا مضمون ہى مقصد نہ ليا تھا، نہ تو آپ نے اسى وقت طلاق كا ارادہ كيا تھا اور نہ ہى بچى كى ولادت پر طلاق كو معلق كيا ہے.

ليكن اگر آپ نے يہ بات كہى كہ: " اگر ميرى بيوى نے تيسرى بچى جنم دى تو اسے طلاق " تو اگر بيوى كے ہاں تيسرى بچى پيدا ہوئى تو طلاق ہو جائيگى.

طلاق كے الفاظ ويسے ہى استعمال نہيں كرتے رہنا چاہيے، بلكہ ازدواجى تعلقات كو ختم كرنے كے ليے طلاق بھى وہيں استعمال ہو سكتى ہے كہ اگر طلاق كو مباح كرنے والا كوئى سبب ہو يعنى شرعى سبب كے بغير طلاق جائز نہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب