بدھ 15 شوال 1445 - 24 اپریل 2024
اردو

آخرت میں کافر کا حساب وکتاب

14490

تاریخ اشاعت : 29-02-2004

مشاہدات : 12052

سوال

مومن انسان کا قیامت کے دن حساب وکتاب ہو گا اگر اچھے عمل کۓ ہوں گے تو اچھا اور اگر برے کۓ ہوں گے تو سزا ہو گی تو کافر کا ایسا کس طرح حساب ہو گا جب کہ وہ مومن کی طرح مکلف نہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

یہ سوال ایسی فہم پر مبنی ہے جو کہ صحیح نہیں کیونکہ کافر سے بھی انہیں چیزوں کا مطالبہ ہے جن کا مومن سے مطالبہ کیا گیا ہے لیکن دنیا میں یہ اس پر لازم نہیں کیا گیا اس کی دلیل کہ اس سے بھی مطالبہ ہے اللہ تعالی کا مندرجہ ذیل فرمان ہے :

< مگر دائیں ہاتھ والے کہ وہ جنتوں میں ( بیٹھے ہوئے ) گنہگاروں سے سوال کرتے ہوں گے تمہیں دوزخ میں کس چیز نے ڈالا ؟ وہ جواب دیں گے کہ ہم نہ تو نمازی تھے اور نہ ہی مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے اور ہم بحث کرنے والے ( انکاریوں ) کے ساتھ مل کر بحث ومباحثہ میں مشغول رہا کرتے تھے اور روز جزا (قیامت کے دن ) کو جھٹلاتے تھے )

تو اگر ان کا نماز کو ترک کرنا اور مسکینوں کو کھانا کھلانا یہ انہیں متاثر نہ کرتا تو وہ اسے ذکر کیوں کرتے اور یہ اس بات کی بھی دلیل ہے کہ انہیں اسلام کی فروعات پر بھی سزا ہو گی جس طرح کہ یہ اثر کا تقاضا ہے تو اسی طرح نظر کا بھی یہی تقاضا ہے کہ اگر اللہ تعالی اپنے مومن بندے کو دین کے واجبات میں کمی کرنے پر سزا دیتا ہے تو وہ اپنے کافر بندے کو سزا کیوں نہ دے گا ؟

بلکہ میں تو آپ سے یہ بھی کہوں گا کہ کافر تو ہر نعمت کھانے اور پینے وغیرہ کے بدلہ میں بھی سزا پائے گا

ارشاد باری تعالی ہے :

< ایسے لوگوں پر جو کہ ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جو وہ کھاتے پیتے ہوں جب کہ وہ لوگ متقی اور پرہیز گار ہوں اور ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں پھر پرہیزگاری کرتے ہوں اور خوب عمل کرتے ہوں اللہ تعالی احسان کرنے والوں سے بہت محبت کرتا ہے >

تو اس آیت کا منطوق یہ ہے کہ مومنوں سے کھانے پر سےگناہ اٹھا لیا گیا ہے اور مفہوم یہ ہے کہ کافروں کے کھانے پر اس گناہ کا وقوع ہو گا اور ایسے ہی اللہ تعالی کا یہ فرمان :

< آپ فرما دیجۓ کہ اللہ تعالی کے پیدا کۓ اسباب زینت کو جن کو اس نے اپنے بندوں کے لۓ بنایا ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں کو کس شخص نے حرام کیا ہے ؟ آپ کہہ دیجۓ کہ یہ اشیاء دنیاوی زندگی میں مومنوں کے لۓ ہیں اور قیامت کے دن بھی خالص انہیں کے لۓ ہوں گی-

تو اللہ تعالی کا یہ فرمان کہ:

< یہ اشیاء دنیاوی زندگی میں مومنوں کے لۓ ہیں >

اس بات کی دلیل ہے کہ وہ جو مومن نہیں اسے ان کا کوئی حق نہیں کہ وہ اس نے نفع مند ہو تو میرا کہنا ہے کہ اس کا یہ شرعی حق نہیں لیکن حق کو نفی کے اعتبار سے دیکھا جائے تو اللہ تعالی نے اسے پیدا کیا تو کافر کا اس سے نفع مند ہونے میں کوئی انکار ممکن نہیں اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ کافر یقینی طور پر ان مباح چیزوں کا حساب دے گا جو کہ اس نے کھایا اور پہنا اور جیسا کہ یہ اثر کا تقاضا ہے اور نظر کا بھی تقاضا ہے ۔

تو پھر کافر کنہگار جو کہ اللہ تعالی پر ایمان رکھتا تو عقلی طور پر اسے کیسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ ان چیزوں سے جو اللہ تعالی نے اپنے بندوں کے لۓ انعامات پیدا کۓ ہیں کیسے نفع اٹھا سکتا ہے ؟ تو جب آپ کے لۓ یہ واضح ہو گیا کہ کافر کا قیامت کے دن اپنے عمل کا حساب دے گا لیکن کافر کا حساب قیامت کے دن مومن کی طرح نہیں ہو گا کیونکہ مومن کا حساب تو آسان ہو گا اللہ تعالی اسے علیحدگی میں گناہوں کا اقرار کرواۓ گا حتی کہ وہ اعتراف کرے گا - تو اللہ تعالی اسے یہ فرمائے گا :

< میں نے دنیا میں اسے تجھ سے چھپایا تھا اور آج میں اسے تیرے لۓ معاف کرتا ہوں >

لیکن کافر – اللہ بچائے – تو اس کا حساب اس طرح ہو گا کہ اسے گواہوں کے سامنے رسوا کیا جائے گا اور اس سے گناہوں کا اقرار کروایا جائے گا ۔

فرمان باری تعالی ہے :

< اور سارے گواہ کہیں گے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ باندھا تھا، خبردار ہو کہ ظالموں پر اللہ تعالی کی لعنت ہے > .

ماخذ: شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کے فتاوی سے - کتاب :فتاوی الاسلامیۃ جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 82