جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

فيشن ميگزين خريدنا اور گھر ميں ركھنے كا حكم

13214

تاریخ اشاعت : 14-01-2010

مشاہدات : 8214

سوال

فيشن ميگزين جس ميں عورتوں كے لباس كے نت نئے ڈيزائن ہوتے ہيں سے مستفيد ہونے كا كيا حكم ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بلاشك و شبہ ايسے ميگزين جس ميں حرام تصاوير كے علاوہ كچھ نہيں ہوتا خريدنا حرام ہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اس گھر ميں فرشتے داخل نہيں ہوتے جس گھر ميں تصوير ہو "

اور اس ليے بھى كہ جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے پردہ ميں تصوير ديكھى تو آپ باہر ہى كھڑے ہو گئے اورگھر ميں داخل نہيں ہوئے، اور آپ كے چہرے سے كراہت پہچانى گئى.

اور يہ فيشن ميگزين جو نت نئے فيشن اور ماڈل پيش كرتے ہيں اسے ديكھا جائيگا كہ اس ميں ہر ماڈل اور فيشن كا لباس حلال نہيں بلكہ ہو سكتا ہے وہ لباس عورت كا ستر ظاہر كرنے كا باعث ہو يا تو تنگ ہونے كى وجہ سے، يا پھر كسى اور سبب سے، اور يہ بھى ہو سكتا ہے كہ وہ لباس كفار كے اس لباس ميں شامل ہوتا ہو جو كفار كے ساتھ مخصوص ہيں، اور كفار كے ساتھ مشابہت اختيار كرنى حرام ہے كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس كسى نے بھى كسى قوم كے ساتھ مشابہت اختيار كى تو وہ انہى ميں سے ہے "

اس ليے ميں اپنے مسلمان بھائيوں كو عمومى طور پر اور عام مسلمان عورتوں كو خاص كر نصيحت كرتا ہوں كہ وہ اس فيشن سے اجتناب كريں، كيونكہ اس ميں ايسے لباس بھى ہيں جو غيرمسلموں سے مشابہت ركھتے ہيں، اور اس ميں ايسے بھى ہيں جو ستر ننگا كرنے پر بھى مشتمل ہيں.

پھر ہر نئے ڈيزائن اور فيشن كے لباس كے پيچھے عورتوں كا بھاگنا اس چيز كو مستلزم ہے كہ ہمارى عادات جن كا منبع اورمصدر ہمارا دين اسلام ہے، وہ دوسرى عادات جو غير مسلموں سے حاصل كردہ ہيں ميں منتقل ہو جائينگى.

ماخذ: ديكھيں: فتاوى الجامعۃ للمراۃ المسلمۃ ( 3 / 861 ). - الشيخ ابن عثيمين