بدھ 15 شوال 1445 - 24 اپریل 2024
اردو

بيوى كا اپنے خاوند كو " اللہ تجھے مجھ پر حرام كرے " كے الفاظ بولنا

131459

تاریخ اشاعت : 03-01-2013

مشاہدات : 3120

سوال

اگر كوئى بيوى اپنے خاوند كو " اللہ تجھے مجھ پر حرام كرے " كہہ كر اپنے ميكے چلى جائے اور بعد ميں اپنے خاوند كے گھر واپس آ جائے تو كيا حكم ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

يہ الفاظ تو خبريہ ہيں جس ميں خبر دى گئى ہے اور اس كے معانى دعاء كے ہيں، اس سے كچھ حاصل نہيں ہوگا اور نہ ہى اس كے نتيجہ ميں كچھ مرتب ہوتا ہے؛ چنانچہ عورت كا يہ قول كہ:

" اللہ تجھے مجھ پر حرام كر دے "

يا

" اللہ مجھ پر تجھے حرام كر دے " سے كچھ مرتب نہيں ہوتا ليكن يہ دعاء ہے ايسى دعاء نہيں كرنى چاہيے، جس كا معنى ہے كہ اللہ سے سے طلب كيا جا رہا ہے وہ اس كے خاوند كو اس پر حرام كر دے، اور ايسا نہيں كرنا چاہيے.

رہا يہ مسئلہ كہ اگر عورت كہتى ہے : تو مجھ پر حرام ہے يا تو حرام ہے تو اس كے متعلق عرض يہ ہے كہ پہلى بات تو يہ ہے كہ يہ جائز نہيں، اور دوسرى بات يہ كہ اگر وہ ايسا كرے تو اسے قسم كا كفارہ ادا كرنا ہوگا؛ كيونكہ مسلم جب كسى حلال چيز كو اپنے اوپر حرام كرتا ہے تو اس پر قسم كا كفارہ لازم آتا ہے اس ليے كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اے نبى ( صلى اللہ عليہ وسلم ) آپ اس چيز كو اپنے ليے حرام كيوں كرتے ہيں جو اللہ نے آپ كے ليے حلال كى ہے، آپ اپنى بيويوں كى رضامندى چاہتے ہيں، اور اللہ تعالى بخشنے والا رحم كرنے والا ہے

اللہ تعالى نے تمہارى قسموں كو كھول ڈالنا مقرر كر ديا اور اللہ تمہارا كارساز ہے اور وہى پورے علم والا حكمت والا ہے التحريم ( 1 - 2 ).

اس ليے جس كسى نے بھى اللہ تعالى كى حلال كردہ چيز كو اپنے ليے حرام كيا مثلا وہ اپنے كوئى كھانا حرام كر لے يا كسى شخص سے ملنا حرام كر لے يا كوئى چيز پينى حرام كر لے يا پھر كسى شخص كے پاس بيٹھنا يا كسى سے كلام كرنا حرام كر لے تو اس پر قسم كا كفارہ لازم آئيگا.

اور اسى طرح اگر كوئى عورت كہے: مجھ پر ميرا خاوند حرام، يا تم مجھ پر ميرے والد كى طرح ہو، يا اس طرح كى كوئى اور كلام تو يہ غلط اور منكر ہے اسے اللہ سے توبہ كرنى چاہيے اور اس پر قسم كا كفارہ لازم آتا ہے.

كيونكہ عورتوں كى جانب سے ظھار نہيں ہوتا، بلكہ ظھار تو صرف مردوں كى جانب سے ہوتا ہے، ليكن عورت اپنے خاوند سےظھار نہيں كرتى؛ اس ليے كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور وہ لوگ جو اپنى عورتوں سے ظھار كرتے ہيں المجادلۃ ( 3 ).

چنانچہ خاوند اپنى بيوى كے ساتھ ظھار كرتا ہے عورت نہيں.

رہا يہ مسئلہ كہ اگر عورت نے اپنے خاوند سے ظھار كيا يعنى ظھار كے الفاظ بولے يا پھر اپنے خاوند كو اپنے اوپر حرام كر ليا تو اس عورت پر قسم كا كفارہ لازم آئيگا، جو كہ دس مسكينوں كو كھانا دينا، ہر مسكين كو نصف صاع علاقے ميں كھايا جانے والا غلہ چاہے وہ كھجور ہو يا گندم وغيرہ يا پھر ان دس مسكينوں كو لباس ديا جائے جس ميں نماز ادا كى جا سكتى ہو يعنى قميص اور چادر يا تہہ بند اور قميص، يا پھر ايك غلام آزاد كيا جائے، يعنى ايك غلام يا لونڈى كا آزاد كرنا.

اگر وہ ان سب اشياء سے عاجز ہو اور ادا نہ كرسكتا ہو تو پھر اس كے ليے عاجز ہونے كى صورت ميں تين روزے ركھنا كافى ہونگے " انتہى

فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ .

ماخذ: ديكھيں: فتاوى نور على الدرب ( 3 / 1844 )