جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

جس لڑكى سے منگنى كرنا مقصود ہو اسے لاعلمى ميں گھر والوں كى مرضى سے ديكھنا

129413

تاریخ اشاعت : 17-03-2011

مشاہدات : 4640

سوال

آپ نے منگيتر كو ديكھنے كے بارہ ميں جو كچھ لكھا ہے ميں نےاس كامطالعہ كيا ہے، ليكن ايك چيز كى سمجھ نہيں آئى كہ جب ميں كسى معين لڑكى سے شادى كرنا چاہوں تو كيا ميرے ليے اس كا وہ حصہ ديكھنا جائز ہے جو مجھے اس سے منگنى كى ترغيب دلائے، اور اس كا علم نہ تو لڑكى كو ہو اور نہ ہى اس كے گھر والوں كو، ميرى نيت اس سے منگنى كرنے كى ہو ؟
مثلا كيا ميرے ليے جائز ہے كہ ميں اس كا چہرہ اور ہاتھ يا بالفرض كوئى اور چيز ديكھو اور وہ باپرد ہو ؟
اس سوال پر ميں آپ سے معذرت كرتا ہوں، ليكن مجھے يہ مسئلہ پريشان كيے ہوئے تھا، اور مجھے معلوم نہيں ہو رہا تھا كہ آيا ميرے مجھے ديكھنے كى اجازت ہو گى يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ايسا كرنا جائز ہے، اس ميں انہيں معلوم ہونا شرط نہيں اور اگر آپ ايسا كر سكتے ہيں كہ آپ اسے بغير خلوت كے ديكھنے كا مطالبہ كريں اور اس كے ساتھ لڑكى كا باپ يا بھائى بيٹھا ہو اور وہ آپ كے سامنے چہرہ اور ہاتھ اور اپنے بال ظاہر كرے، اور آپ اس كے سامنے بيٹھ كر اسے آتے اور جاتے ہوئے ديكھيں تو يہ اس وقت جائز ہو گا جب آپ اس ميں رغبت ركھتے ہوں، شريعت اسے مباح كرتى ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمومى فرمان ہے:

" اسے ديكھ لو "

اور يہ بھى جائز ہے كہ آپ اس كى لاعلمى اور غفلت ميں اسے ديكھيں، چاہے اس كو اس كا علم نہ بھى ہو.

اس كى دليل جابر رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ہے، وہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جب تم ميں سے كوئى شخص كسى عورت سے منگنى كرے تو اگر وہ اسے ديكھ سكتا ہو تو ديكھے "

جابر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ميں نے ايك عورت سے منگننى كى اور ميں اس كے ليے چھپ جايا كرتا تھا حتى كہ ميں نے اس سے وہ كچھ ديكھ ليا جس نے مجھے اس سے نكاح كرنے كى دعوت دى.

تو يہ حديث اس پر دلالت كرتى ہے كہ جابر رضى اللہ تعالى عنہ اس عورت كو خفيہ طور پر ديكھا كرتے تھے، اور اسے اس كا علم بھى نہ ہوتا، حتى كہ انہوں نے وہ كچھ ديكھ ليا جس نے انہيں اس سے نكاح پر راغب كيا.

چاہے يہ ديكھنا منگنى سے قبل ہو، يا پھر منگنى ہو جانے كے بعد ہو، اس حديث كے ظاہر سے جائز ہے.

ماخذ: فضيلۃ الشيخ عبد اللہ بن جبرين رحمہ اللہ