جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

سنت نبويہ ميں نيك و صالح بيوى كے اوصاف

127782

تاریخ اشاعت : 04-11-2010

مشاہدات : 7285

سوال

سب سے اچھى عورت كے بارہ ميں ايك بدو سے دريافت كيا گيا تو اس نے جواب ديا:
سب سے اچھى اور بہتر وہ عورت ہے جب بات كرے تو سچائى اختيار كرے، اور جب غصہ ہو تو حلم و بردبارى و تحمل سے كام لے، اور جب ہنسے تو تبسم كرے، اور جب كوئى كام كرے تو اسے اچھى طرح مكمل كرے، اچھى وہ عورت ہے جو اپنے گھر ميں رہے، اور خاوند كى نافرمانى نہ كرے، اپنى قوم ميں عزت والى ہو، اور اپنے اندر ذليل ہو، محبت كرنے والى ہو، زيادہ اولاد جننے والى ہو، اور اس كا ہر عمل قابل تعريف ہو...!
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" كيا ميں تمہيں جنتى عورت كے بارہ ميں نہ بتاؤں ؟ وہ عورت ہے جو زيادہ محبت كرتى ہے، اور زيادہ بچے جننے ولى ہو اور اپنے خاوند پر غيرت كھاتى ہو، وہ عورت جب اسے تكليف دى جائے يا تكليف دے تو اپنے خاوند كا ہاتھ پكڑ كر كہے:
اللہ كى قسم ميں اس وقت تك نيند نہيں كرونگى جب تك تم مجھ سے راضى نہيں ہو جاتے، يہ عورت جنت ميں ہے يہ عورت جنتى ہے "
غمضا: كا معنى يہ ہے كہ ميں نيند نہيں كرونگا اور مجھے اس وقت تك راحت حاصل نہيں ہوگى جب تك تم مجھ سے راضى نہيں ہو جاتے.
سب سے برى عورت كے بارہ ميں بدوى سے دريافت كيا گيا تو وہ كہنے لگا:
سب سے برى عورت وہ ہے جو بيمارى بنى رہے، اور اس كى زبان اتنى لمبى ہو كہ نيزہ ہے، بغير سبب كے ہى روتى رہے، اور بغير كسى عجيب چيز كے ہنستى رہے، اس كى بات دھمكى ہو اور اس كى آواز سخت اور شديد ہو، وہ نيكيوں كو بھلا دے اور برائياں كو گنتى اور اچھالتى پھرے، اور اپنے خاوند كے خلاف ہو اور حالات ميں خاوند كى مدد نہ كرتى ہو، اگر خاوند آئے تو وہ خود چلى جائے، اور خاوند باہر جائے تو بيوى گھر آ جائے، اگر خاوند ہنسے تو بيوى رونے لگے، اور اگر خاوند روئے تو بيوى ہنسنے لگے، ظلم كر كے بھى روتى ہو، خاوند موجود ہو تو بيوى غائب، اپنى زبان پر جھوٹ ہى ركھے، اور فجور كے ساتھ اس كے آنسو بہتے رہيں، اللہ نے اسے ہلاكت و تباہى ميں مبتلا كيا ہو، اور بڑے امور ميں، سب سے برى عورت يہى ہے، برائے مہربانى آپ اس كے متعلق كيا كہتے ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اس سلسلہ ميں حديث وارد ہے جس كے الفاظ يہ ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ميں تمہيں جنتى مردوں كے متعلق بتاتا ہوں؟!

نبى جنت ميں ہيں، اور صديق جنت ميں ہے، اور شہيد جنت ميں ہے، اور مولود چھوٹا بچہ جنت ميں ہے، اور شہر كے دوسرے كنارے رہنے والے بھائى كى صرف اللہ كے ليے زيارت كرنے والا شخص جنت ميں ہے.

ميں تمہيں جنتى عورتوں كے بارہ ميں نہ بتاؤں ؟!

ہر محبت كرنے اور زيادہ بچے جننے والى عورت جنت ميں ہے، جب وہ ناراض ہو جائے، يا پھر اس كے ساتھ برا سلوك كيا جائے، يا خاوند ناراض ہو جائے تو عورت بيوى سے كہے: ميرا ہاتھ تيرے ہاتھ ميں ہے، ميں اس وقت تك نيند نہيں كرونگى جب تك تو راضى نہيں ہوتا "

يہ حديث انس اور ابن عباس اور كعب بن عجرۃ رضى اللہ تعالى عنہم سے مروى ہے.

اسے امام نسائى نے الكبرى ( 5 / 361 ) اور طبرانى نے معجم الكبير ( 19 / 14 ) اور طبرانى الاوسط ( 6 / 301 ) اور ( 2 / 242 ) اور ابو نعيم نے الحليۃ ( 4 / 303 ) ميں روايت كيا ہے اور علامہ البانى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

اس كے رجال ثقہ ہيں اور مسلم كے رجال ميں شامل ہوتے ہيں، ليكن يہ ہے كہ خلف آخرى عمر ميں اختلاط كا شكار ہو گيا تھا، ليكن اس كے شواہد ہونے كى وجہ سے قوى ہو جاتى ہے.

ديكھيں: السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ ( 287 ، 3380 ).

مناوى رحمہ اللہ كہتے ہيں كہ:

الودود: واو پر زبر ہے يعنى جو خاوند كو محبوب ہو اور خاوند سے محبت كرنے والى ہو.

" جب اس پر ظلم كيا جائے " يہ مفعول ہے، يعنى خاوند اس پر ظلم كرتا ہے يعنى خرچ كم ديتا ہے، يا پھر تقسيم كرنے ميں ظلم سے كام ليتا ہے، تو وہ اس سے نرم رويہ اختيار كرتى ہوئى كہتى ہے:

" ميرا ہاتھ تيرے ہاتھ ميں ہے " يعنى ميں تيرے قبضہ ميں ہوں.

" لا اذوق نوما " ضمہ كے ساتھ يعنى ميں نيند نہيں كرونگى " انتہى

مزيد آپ سوال نمبر ( 71225 ) اور ( 96584 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.

ہمارى اسى ويب سائٹ پر موجود كتاب " اربعون نصيحۃ لاصلاح البيوت " يعنى گھروں كى اصلاح كے ليے چاليس نصيحت كا مطالعہ بھى كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب