جمعرات 9 شوال 1445 - 18 اپریل 2024
اردو

خاوند اپنے بیوی کے خاص قرض کا ذمہ دار نہیں

12324

تاریخ اشاعت : 06-12-2003

مشاہدات : 5403

سوال

ایک شادی عورت پر شادی سے قبل بہت زيادہ قرض تھا ، اوراس کے خاوند کوبھی اس قرضہ کا علم تھا اورشادی سے قبل ہی خاوند نے یہ وضاحت کردی تھی کہ وہ اپنی بیوی کا قرض ادا نہیں کرسکتا ، لیکن یہ ہوسکتا ہے کہ اگر اس کے پاس مال زيادہ اورآمدنی میں اضافہ ہوا توپھر وہ ادا کرےگا ۔
1- کیا اب وہ قرض خاوند کے کندھوں پر ہے ، اورکیا وہ آخرت میں اس کے قرض کا مسؤل ہوگا ؟
2- اورجب بیوی کوخاوند اجازت دے کہ وہ اپنے خاوند کے کام میں اس کا تعاون کرے اوروہ اس تعاون پر اسے تنخواہ بھی ملتی ہو کیا اس پر واجب ہے کہ وہ اس سے اپنے قرضہ کوادا کرے ؟
3- جب دونوں ہی اس قرض کوادا نہ کریں اورفوت ہوجائیں توپھر ان دونوں کوکیا ہوگا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


اس عورت پر جوقرض ہے وہ اس کی ذمہ دار ہے اورخود ہی اس کی متحمل ہوگي ، اس کا خاوند سے کوئي تعلق نہیں ، اورنہ ہی وہ اس کے بارہ میں جوابدہ ہوگا ۔

اورجب وہ اپنے خاوند کے کام میں اجرت پر تعاون کرتی ہے تو اسے چاہیے کہ وہ اجرت کی رقم اوردوسری رقم سے اپنے قرض کی ادائيگي کرے ۔

جب قرض کی ادائيگي سے قبل ہی دونوں فوت ہوجائيں تووہ قرض عورت کے ذمہ ہوگا ، اللہ تعالی اس عورت سے قرض والوں کے لیے حساب لے گا ، لیکن اگروہ قرض لینے والے اس عورت کودنیا میں ہی معاف کردیں ، یا پھر اس کے رشتہ دار اس قرض کواس کی جانب سے ادا کریں کہ اس کی نیت ادائيگي کی تھی ، جیسا کہ حدیث میں بھی وارد ہے :

( جس نے لوگوں کا مال اس نیت سے لیا کہ وہ اس کی ادائيگي کرے گا اللہ تعالی اس کی طرف سے ادائيگی کرے گا ، اورجوبھی اس نیت سے مال لیتا ہے کہ وہ اسے تلف کرے گا تواللہ تعالی اسے تلف کردے گا ) ۔ .

ماخذ: الشیخ سعد الحمید