اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

تمباکو نوشی کرنے والے کی نمازِ جنازہ کا حکم

16-10-2014

سوال 213968

سوال: تمباکو نوشی کی وجہ مرنے والے شخص کا جنازہ پڑھنا جائز ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

پہلے سوال نمبر (129692) کے جواب میں گزر چکا ہے کہ تمباکو نوشی کی وجہ سے فوت ہونے والے شخص کو خود کش نہیں کہا جاسکتا ، اگرچہ تمباکو نوشی کی وجہ سے گناہگار ضرور ہوگا؛ کیونکہ بدن پر تمباکو نوشی کی وجہ سے مضر اثرات پڑتے ہیں۔

اور نافرمان شخص جب تک دائرہ اسلام میں ہو اسکی نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی۔

چنانچہ " فتاوى اللجنة الدائمة - پہلا مجموعہ-" (8/412) میں ہے:

"تمباکو نوشی اور نشہ آور اشیاء استعمال کرنے والا شخص مسجد میں باجماعت بھی نماز نہ پڑھتا ہوتو کیا اسکا جنازہ پڑھا جائے گا؟

تو کمیٹی کا جواب تھا: اگر حقیقت ایسے ہی ہے جیسے کہ بیان کی گئی ہے کہ مرنے والا شخص تمباکو نوشی، نشہ آور اشیاء کا استعمال اور مسجد میں باجماعت نماز ادا نہیں کرتا تھا، تو وہ اللہ اور رسول اللہ کا نافرمان ہے، لیکن اپنے اِن گناہوں کی وجہ سے کافر نہیں ہے، بشرطیکہ کہ شراب نوشی کو جائز نہ سمجھتا ہو، اور نمازیں تو پڑھتا ہولیکن باجماعت ادا نہ کرے، تو ایسے شخص کی نمازِجنازہ ادا کی جائے گی، اور اسکے ساتھ غسل ، تکفین وتجہیز سب کام کئے جائیں گے ، جیسے دیگر مسلمانوں کیساتھ کئے جاتے ہیں"انتہی

اور حقیقت میں نمازِ جنازہ خودکشی کرنے والے پر مطلقا منع نہیں ہے، بلکہ صرف اہل علم اور دیندار حضرات اسکا جنازہ نہیں پڑھیں گے، تا کہ لوگوں کو اس سے بیزاری ، اور نفرت کا سبق دیا جا سکے۔

مزید جاننے کیلئے سوال نمبر (70363) اور (45617)کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔

واللہ اعلم .

جنازہ اور قبروں کے احکام
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔