جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

ماه رمضان اورگھر

تاریخ اشاعت : 19-01-2009

مشاہدات : 3105

ماه رمضان اورگھر


مسلمان پر اللہ تعالي كي نعمت اور عظيم احسان ہےكہ اسے رمضان المبارك كےروزوں تك پہنچائے اور اس ميں قيام كرنے كر توفيق اور مدد فرمائے ، اس ماہ مبارك ميں نيكياں بڑھتي اور درجات بلند ہوتےہيں اور اللہ تعالي جہنم سے آزادي ديتےہيں، لھذا مسلمان شخص كو چاہيےكہ وہ اس ماہ مبارك كو موقع غنيمت جانےاس ليےكہ اس ميں اس كےليےبھلائي اور خيرہي خير ہے، اور اسےاپني عمر كي چند گھڑيوں كےاطاعت وفرمانبرداري ميں بسركرنےكےليے جلدي اور تيزي سےكام لينا چاہيے، ديكھيں كتنےہي لوگ ہيں جوكسي بيماري يا پھر موت يا گمراہي كي بنا پر اس ماہ مبارك كو پانےسے محروم كرديےجاتےہيں.

جس طرح مسلمان شخص كواپني عمر كي گھڑيوں كےساتھ اس ماہ مبارك كے  بابركت اوقات سےفائدہ حاصل كرنےكےليےاسےموقع اور فرصت جانتےہوئےاس كي بركتيں سميٹنےميں جلدي كرتا ہےاسي طرح اس پريہ بھي لازم اور ضروري ہےكہ وہ اپني اولاد كي بہتر ديكھ بھال اور تربيت كرےاور اسے نيكي وبھلائي كےكاموں پر ابھارےاور اس كي عادت ڈالےاس ليے كہ بچہ اسي چيز پرپرورش پاتا ہے جس كي عادت اس كےوالدنےڈالي ہوگي :

ايك عرب شاعر كہتا ہے:

ہم ميں نوجوان اسي پر پرورش پاتےہيں جس چيز كي عادت اس كےوالد نےاسے ڈالي ہوتي ہے.

لھذا ان بابركت ايام ميں والديں كو چاہيے كہ وہ اس موقع سےفائدہ اٹھائيں اور اسے موقع غنيمت جانتےہوئے بچوں كي تربيت كريں، اس سلسلے ميں والدين كوہم مندرجہ ذيل نصيحت كرتےہيں:

1 -  اولاد كےروزے كا خيال ركھا جائےاور ان ميں سےجوكوئي بھي روزہ ركھنےكا حق ادا نہيں كرتا اسے روزہ ركھنےكي ترغيب دلائي جائے.

2 -  بچوں كوروزے كي حقيقت ياد دلائي جائے اور انہيں يہ بتايا جائےكہ روزہ صرف كھانا پينا ترك كرنےكا ہي نام نہيں بلكہ يہ تقوي وپرہيزگاري اختيار كرنے كا ذريعہ ہے، اور گناہوں كي بخشش اور غلطيوں كا كفارہ بنتا ہے.

ابوھريرہ رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم منبر پر چڑھے اورفرمايا:

( آمين ، آمين، آمين ، آپ صلي اللہ عليہ وسلم سےعرض كيا گيا اے اللہ تعالي كےرسول صلي اللہ عليہ آپ پہلے توايسا نہيں كيا كرتےتھے؟ تورسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

مجھےجبريل عليہ السلام نےكہا : اللہ تعالي اس شخص كا ناك خاك آلودہ كرے كہ رمضان المبارك شروع ہوا اور وہ بخشا نہ گيا، تو ميں نےآمين كہا، پھر انہوں نےكہا: اس شخص كا ناك خاك آلود ہو جس نےاپنےوالدين يا ان ميں سےكسي ايك كو پاليا اور جنت ميں نہ جاسكا تو ميں آمين كہا، پھر جبريل عليہ السلام كہنےلگے: اس شخص كا ناك خاك ميں ملےجس كےپاس آپ كا ذكر ہو اور وہ آپ پر درود نہ پڑھے تو ميں آمين كہا ) صحيح ابن خزيمہ حديث نمبر ( 1888 ) يہ الفاظ ابن خزيمہ كےہيں جامع ترمذي حديث نمبر ( 3545 ) مسند احمد حديث نمبر ( 7444 ) صحيح ابن حبان حديث نمبر ( 908 ) ديكھيں صحيح الجامع حديث نمبر ( 3510 ) .

3 -  اولاد كو كھانےپينے كےآداب اوراحكام كي تعليم دے، كھانا دائيں ہاتھ اور اپنےآگےسے كھائے، اور اس كےساتھ ساتھ اولاد كو اسراف اور فضول خرچي كي حرمت اور اس كےجسماني نقصانات سےبھي آگاہ كرے.

4 -  افطاري كرنےميں زيادہ وقت صرف كرنےسے منع كرے تاكہ ان كي نماز مغرب جماعت سے نہ رہےبلكہ باجماعت نماز ادا كريں.

5 -  اولاد كو ان فقراء ومساكين اور ايسے لوگوں كي ياد دہاني كروائے جن كےپاس كھانےپينےاور اپني بھوك كي آگ مٹانے كےليے ايك لقمہ تك نہيں، اور انہيں مھاجرين اور اللہ تعالي كےراستےميں جھاد كرنےوالےمجاھدين كےحالات بھي ياد دلائےجائيں.

6 -  ان اجتماعات ميں اقربا ورشتہ داروں كےاكٹھا ہونا مناسب ہے، بعض ممالك ميں ابھي تك يہ عادت موجود ہے، جو كہ قطع تعلقي كو ختم كرنے اور صلح كےليے بہترين موقع اور مناسب ہے.

7 -  كھانےپينے كي اشياء تيار كرنےميں والدہ كا تعاون كرنا، اور اسي طرح كھانےكےبعد برتن اور دسترخوان اٹھانےاور بچا ہوا كھانا سنبھالنےميں بھي والدہ كي مدد كرنا.

8 -  اولاد كو قيام الليل كرنے كي ياد دہاني كرواني اور اس كي تياري كے ليےكھانےميں كمي اور قيام الليل مسجد ميں ادا كرنےكےليے وقت سےپہلے تياري كرني.

9 -  اور سحري كي مناسبت سے والدين كو چاہيے كہ وہ اولاد كو سحري كرنےكي بركت كي طرف توجہ دلائيں كہ سحري كرنےسے روزہ ركھنےكےليے انسان ميں قوت پيدا ہوتي .

10 -  انہيں نماز فجر سےقبل اتنا وقت دينا كہ ان ميں سےجس نےوتر ادا نہيں كيےوہ وتر ادا كرلے اور جس نے رات كےآخري حصہ تك قيام الليل مؤخر كيا ہے وہ قيام الليل كرلے اور ہر كوئي اپنےرب سے من پسند دعا مانگے.

11 -  اولاد ميں سےجن پر نماز فرض ہے انہيں وقت مقررہ پر مسجد ميں نماز ادا كرنےكا اہتمام كرنا، ہم نےبہت سےلوگوں كوديكھا ہےكہ وہ سحري كے ليے رات كےآخري حصہ ميں اٹھتےہيں اور پھربغير نماز ادا كيےہي بستروں پر دراز ہوجاتےہيں.

12 -  آخري عشرہ ميں نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم كا طريقہ تھا كہ" خود رات بيداري كرتے اور اپنےگھر والوں كو بھي بيدار كرتےتھے" اس ميں يہ دليل پائي جاتي ہےكہ اھل كنبہ كو اس بابركت موقع سےفائدہ اٹھانا چاہيے اور اسے موقع غنيمت سمجھتےہوئے ايسے اعمال كريں جس سےاللہ تعالي راضي ہوتا ہے، لھذا خاوند كوچاہيےكہ وہ اپني بيوي اور اولاد كوبيدار كرے تاكہ وہ بھي قيام كركےاللہ عزوجل كا قرب ورضا حاصل كرسكيں.

13 -  ہوسكتا ہے گھر ميں چھوٹي عمر كےبچے بھي ہوں جنہيں يہ ضرورت ہو كہ انہيں بھي روزہ ركھنےكا شوق دلايا جائے لھذا والد انہيں سحري كرنےكي ترغيب دلائےاور ان كي تعريف اور انہيں انعام وغيرہ دےكرروزہ ركھنے كا شوق پيدا كرے كہ جو بھي پورا يا نصف مہينہ روزےركھےگا اسےانعام ديا جائےگااور اسي طرح انہيں ترغيب دے.

ربيع بنت معوذ رضي اللہ تعالي عنھا بيان كرتى ہيں كہ رسول كريم صلي اللہ وسلم نے عاشورہ كي صبح انصار كي بستيوں كي جانب يہ پيغام بھيجا كہ: جس نےبھي صبح روزہ نہيں ركھا وہ باقي دن مكمل كرے ( يعني كچھ نہ كھائے پيے ) اور جس نےصبح روزہ ركھا ہے وہ روزہ ركھے، وہ كہتي ہيں كہ: ہم اس كے بعد روزہ ركھا كرتےتھےاور اپنےچھوٹےبچوں كو بھي روزہ ركھواتے]اور انہيں مسجدوں ميں لےجاتےتھے[، اور ان كےليے روئي كےكھلونےبناكرركھتےان ميں سے جب كوئي بچہ كھانےكےليے روتا توہم وہ كھلونا اسےديتےيہاں تك كہ افطاري كا وقت ہوجاتا.  صحيح بخاري حديث نمبر ( 1859 ) صحيح مسلم ( 1136 ) بريكٹ كےدرميان الفاظ مسلم ميں زيادہ ہيں.

العھن روئي كو كہتےہيں.

امام نووي رحمہ اللہ تعالي كا كہناہےكہ:

اس حديث ميں بچوں كو اطاعت كي مشق اور انہيں عبادات كي عادت ڈلنےكي دليل پائي جاتي ہے، ليكن وہ مكلف نہيں، قاضي رحمہ اللہ تعالي كہتے ہيں كہ: عروہ سےمروي ہےكہ: جب بھي بچے روزہ ركھنےكي طاقت ركھيں ان پر روزہ واجب ہوجائےگا، ليكن يہ صحيح نہيں غلط اور صحيح حديث كي بنا پر مردود ہےحديث ميں ہےكہ: " تين اشخاص مرفوع القلم ہيں، بچے كو احتلام ہونےتك، اور ايك روايت ميں ہےبالغ ہونےتك ، " واللہ اعلم. ديكھيں شرح مسلم للنووي ( 8 / 14 ) .

14 -  اگروالدين بچوں سميت رمضان المبارك ميں عمرہ پر جاسكيں تو يہ ان كےاور كنبہ كےليے بہتراور اچھا ہے، كيونكہ رمضان المبارك ميں عمرہ كرنا حج كےاجروثواب كےبرابر ہے، اور افضل يہ ہےكہ رمضان المبارك كےشروع ميں جايا جائےتاكہ رش سےبچ سكيں.

15 -  خاوند كوچاہيےكہ وہ بيوي كوكھانےپكانےاور مٹھائي وغيرہ تيار كرنے ميں ايساكام نہ كہےجس كي وہ طاقت نہ ركھتي ہواس ليےكہ بہت سے لوگ ماہ رمضان كو انواع واقسام كےكھانےپينے اور اسراف كا مہينہ بنا ليتےہيں جس كي بنا پر اس ماہ كاتقدس اورمقصد ہي فوت ہوجاتا ہےاور روزے داراس كي حكمت تك بھي نہيں پہنچ پاتے، وہ حكمت تقوي وپرہيزگاري كا حصول ہے.

16-  ماہ رمضان المبارك ماہ قرآن ہے، لھذا ہم يہ نصيحت كرتےہيں كہ ہر گھر ميں قرآن مجيد تلاوت كرنےكي مجلس قائم كي جائےاور والد كوچاہيےكہ وہ اپنےاہل وعيال كوقرآن مجيد تلاوت كرنےكي تعليم دےاور انہيں اس كا ترجمہ اور معاني بتائے، اور اسي طرح گھر ميں روزوں كےاحكام اورآداب كے متعلق كتاب پڑھنےكےليےبھي وقت مقرر كيا جائے، اللہ تعالي كےفضل وكرم سے بہت سےعلماء كرام اور ديني طالب علموں نےرمضان كي مجالس ميں كتابيں تاليف كردي ہيں، اوراس ميں تيس مجلس يعني تيس درس ہيں جن ميں سے ہر دن ايك موضوع پڑھا جائےتوسب كےليے بہت زيادہ نفع اور خيرحاصل ہو سكتي ہے.

17 -  بچوں كواللہ تعالي كےراہ ميں خرچ كرنےپڑوسيوں اور محتاجوں كے حالات معلوم كرنےكي ترغيب دلائے.

ابن عباس رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم سب لوگوں سےزيادہ سخي تھے، اور رمضان المبارك ميں جب جبريل امين عليہ السلام آپ سےملتےتواس وقت اور بھي زيادہ سخي ہوتے، اور جبريل عليہ السلام رمضان المبارك كي ہر رات نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم سےملكر قرآن مجيد كا دور كيا كرتےتھے، تورسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم بھلائي اور خير ميں تند وتيز ہوا سےبھي زيادہ سخي تھے.  صحيح بخاري حديث نمبر ( 6 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2308 ) .

18 -  والدين كو چاہيےكہ وہ اپنےاہل وعيال اور بچوں كوبلافائدہ رات جاگ كربسر كرنےسےمنع كريں جس ميں نہ توكوئي فائدہ ہو اور پھر وقت بھي ضائع ہوتا ہو، چہ جائيكہ حرام كاموں ميں لگ كررات كوبيدار رہنا، اس ليے كہ اس ماہ مبارك ميں انسان نما شيطان اپنےپنجروں سےباہر نكل آتےہيں تاكہ روزہ داروں كورمضان المبارك كي راتوں اور دنوں ميں شروفساد اور فسق وفجور كي طرف لگاسكيں.

19 -  آخرت ميں جنت كےاندر خاندان كا اكٹھا ہونا ياد كريں اس ليے كہ سب سےعظيم اوربڑي سعادت يہ ہےكہ وہاں عرش كےسائے تلے ملاقات ہو، اور دنيا ميں يہ سب محفليں اور علم كي مجالس اور اطاعت وفرمانبرداري پر اكٹھے ہونا روزے ركھنا اور نماز ادائيگي يہ سب كچھ اس سعادت كےحصول كا ذريعہ اور اس كي راہ ہيں.