جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

حج تمتع ميں عمرہ ميں تكرار سے حج كى قربانى ميں اضافہ نہيں ہوگا

126752

تاریخ اشاعت : 19-10-2011

مشاہدات : 5751

سوال

اگر كوئى شخص حج تمتع كے ليے مكہ جائے اور آٹھ تك حج كا احرام باندھنے كے انتظار سے قبل كے ايام ميں اور عمرہ كرنا جائز ہے يا نہيں ؟
كيونكہ ہمارے كچھ علماء كہتے ہيں كہ جب وہ حج كے انتظار ميں ہے تو اس كے ليے اور عمرہ كرنا جائز ہے، ہميں يہ بتائيں كہ اگر ايسا كرنا جائز ہے تو كيا اس پر ہر عمرہ كى قربانى ہو گى كيونكہ اللہ كا فرمان ہے:
تو جو كوئى حج تمتع كرے تو جو قربانى ميسر ہو كرے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

حج تمتع كرنے والے شخص كے ليے عمرہ كر كے حج كا اتنظار كرنے كے دوران اور عمرہ كرنا جائز ہے، خاص كر جب وہ مكہ سے مدينہ وغيرہ جائے اور واپس مكہ آئے تو وہ عمرہ كرے اس كے نتيجہ ميں اس پر حج تمتع كى قربانى ميں اضافہ نہيں ہو گا بلكہ وہ ايك ہى بكرا ذبح كريگا.

كيونكہ آيت كريمہ سے مقصود يہ ہے كہ جو شخص حج تمتع كرے اس پر قربانى ہے، اور اس شخص نے چاہے عمرے كئى كيے ہيں ليكن وہ حجت تو ايك ہى كر رہا ہے، اس ليے اس پر صرف ايك قربانى ہى لازم ہوگى.

ليكن سوال يہ ہے كہ آيا حج كے ليے مكہ ميں رہ كرانتظار كرنے والے شخص كے ليے جو مكہ سے نہيں نكلا كيا اس كے ليے مسجد تنعيم سے ہى بار بار عمرہ كرنا مشروع ہے جيسا كہ آج كل اكثر لوگ كر رہے ہيں كہ وہ احرام باندھنے كے ليے نتعيم جاتے ہيں ؟

اس بارہ ميں علماء كرام كا اختلاف ہے، كچھ علماء كرام تو اس كى اجازت ديتے ہيں، اور كچھ علماء كرا اسے ناپسند اور مكروہ سمجھتے ہيں كيونكہ يہ سلف صالحين اور صحابہ كرام كے عمل كے مخالف ہے.

مزيد تفصيل آپ سوال نمبر ( 49897 ) اور ( 111501 ) كے جوابات ميں ديكھ سكتے ہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب