اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

اگرنماز میں چھینک آئے یا گدھے کی آواز سنے توکیا مسنون دعا پڑھی جائے گي؟

12-12-2003

سوال 34523

جب نمازی کوچھینک آئے توکیا وہ الحمد للہ کہے گا ، اوراسی طرح اگر نماز میں گدھے کی آواز سنے توکیا وہ اعوذباللہ من الشیطان الرجیم پڑے گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


 چھینک لینے کے بعد نماز کے لیے الحمدللہ کہنا سنت نبویہ سے ثابت ہے اورجب بھی کسی کو چھینک آئے تووہ الحمد للہ کہے ۔

لیکن گدھے کی آواز پر اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کہنے کے بارہ میں سنت نبویہ سے ثابت نہيں ہے ۔

شیخ ابن ‏عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتےہیں :

جب نمازی کوچھینک آئے تووہ المحد للہ کہے گا ، اس لیے کہ اس کا ثبوت معاویہ بن حکم رضی اللہ تعالی عنہ کے قصہ میں ملتا ہے :

معاویہ بن حکم رضي اللہ تعالی عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے توایک شخص نے چھینک لی اورالحمدللہ کہا تواس کے جواب میں معاویہ رضي اللہ تعالی عنہ نے يرحمك الله کہا تولوگ انہيں گھور گھور کردیکھنے لگے کہ اس نے غلط کام کیا ہے ، توانہوں نے کہا کہ ان کے مائیں گم پائيں تووہ لوگ اپنی رانوں پرہاتھ مارنے لگے تا کہ وہ خاموش ہوجائيں تووہ خاموش ہوگیا ۔

جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ختم کی تو انہیں بلایا معاویہ رضي اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میرے ماں باپ ان پر قربان ہوں اللہ کی قسم نہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ڈانٹا اورنہ ہی مارا اورنہ برا بھلا کہا بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

نماز میں لوگوں سے باتیں کرنا صحیح نہيں بلکہ اس میں تو تسبیح وتحمید اورتکبیر اورقرآن مجید کی تلاوت ہوتی ہے ۔

صحیح مسلم حدیث نمبر ( 537 ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 930 ) ۔

اس قصہ سے پتہ چلتاہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھینک کے بعد الحمدللہ کہنے والے کو کچھ نہيں کہا جو اس بات کی دلیل ہے کہ نمازمیں جب انسان کو جب چھینک آئے تو اسے الحمدللہ کہنا چاہیے کیونکہ یہاں ایسا سبب پایا جاتا ہے جو الحمد للہ کہنے کا متقاضی ہے ، لیکن اس کا معنی یہ نہیں کہ ہر وہ سبب جس کی بنا پر کوئي دعا ہو وہ بھی نماز میں کہنا جائز ہے ۔ ا ھــ دیکھیں فتاوی ابن ‏عثیمین رحمہ اللہ ( 13 / 342 ) ۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال کیا گیا :

جب نمازی کوچھینک آئے تو کیا وہ نماز میں ہی الحمدللہ کہہ سکتا ہے ، اوراگر گدھے کی آواز سنے توکیا وہ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھ سکتا ہے ؟ اور کیا اس میں فرضی اورنفلی نماز کا فرق ہوگا ؟

شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کے اختیار کے مطابق تو چھینک کے بعد اورگدھے کی آواز سن کراعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھنا جائز ہے ، لیکن امام احمد رحمہ اللہ تعالی کے مشہورمذھب میں یہ مکروہ ہے ، لیکن شیخ الاسلام رحمہ اللہ کی اختیار کردہ بات زیادہ صحیح ہے ۔

اورگدھے کی آواز سن کراعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھنے کے بارہ میں اولی اوربہتر تو یہ ہے کہ نہ پڑھی جائے ، ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ : چھینک کے بعد الحمد للہ کہنا توسنت نبویہ سے ثابت ہے ، اورمشروع بھی اس لیے ہے کہ اس کا تعلق اس کے اپنے آپ سے ہے ۔

اورگدھے کی آواز کا تعلق اس سے نہيں بلکہ ایک خارجی امر ہے اس لیے اس کے لائق نہيں کہ وہ نماز کے علاوہ کسی خارجی عمل کے سننے میں مشغول ہو جائے ۔

اوپر جوکچھ بیان کیا گيا ہے اس میں نفلی اورفرضی نماز کے مابین کوئي فرق نہيں ۔ اھـ دیکھیں فتاوی ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی ( 13/ 342 ) ۔

واللہ تعالی اعلم .

احکام نماز چھینک کے آداب
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔