اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

مسجد میں دو نمازوں کو جمع کرنے سے تکبیرِ تحریمہ کے ساتھ نماز با جماعت کی فضیلت فوت نہیں ہوتی

28-02-2017

سوال 171211

میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پڑھی ہے کہ جس شخص نے چالیس دن کی نمازیں ایسے ادا کیں کہ کبھی بھی تکبیرِ تحریمہ نہ چھوٹی ہو تو اللہ تعالی اس کیلیے دو چیزوں سے نجات لکھ دیتا ہے۔ اس پر عمل کرنے کی میں نے کئی بار کوشش کی اور آخر کار اللہ تعالی نے مجھ پر کرم کر ہی دیا، تاہم ایک دن بہت شدید بارش تھی اور تمام نمازیوں نے مغرب کے ساتھ عشا کی نماز بھی جمع تقدیم کر کے ادا کر لی، تو کیا اس سے وہ چالیس دنوں کی تکبیرِ تحریمہ کے ساتھ پڑھی جانے والی نمازوں میں کوئی خلل آئے گا یا نہیں؟
اور اگر کوئی امام خود نمازیں پڑھاتا ہو اور کوشش کرے کہ اس کی یہ چالیس نمازیں مکمل ہو جائیں لیکن ایک دن نماز میں اسے سہو ہو گیا تو کیا اس سہو کی وجہ سے وہ چالیس دن کی نمازوں کا تسلسل قائم رہے گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمد اللہ:

ترمذی : (241) میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جو شخص چالیس دن نمازیں تکبیر اولی کے ساتھ با جماعت ادا کرے تو اس کیلیے دو چیزوں سے خلاصی لکھ دی جاتی ہے: جہنم سے خلاصی اور نفاق سے نجات) اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ سمیت متقدم علمائے کرام نے ضعیف قرار دیا ہے اور اس کی وجہ یہ بتلائی ہے کہ یہ روایت مرسل ہے، البتہ بعض متاخرین نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے جن میں البانی رحمہ اللہ بھی شامل ہیں، انہوں نے اسے صحیح ترمذی میں حسن کہا ہے۔
مزید کیلیے دیکھیں: "تلخيص الحبير" (2/27)

اگر مسجد کے نمازی دو نمازوں کو ایک وقت میں جمع کر لیں تو اس سے نماز کی تکبیرِ تحریمہ فوت ہونے کا خدشہ پیدا ہی نہیں ہوتا، اسی طرح نمازی امام ہو یا مقتدی نماز میں سہو ہو جانے سے اس کی تکبیر اولی فوت نہیں ہو گی، اللہ تعالی کا فضل وسیع ہے اور اس کے کرم کو محدود نہیں کیا جا سکتا۔

ہم اللہ تعالی سے اپنے لیے اور آپ کیلیے مزید نیکیاں کرنے کی حرص ، توفیق اور نیک اعمال صحیح انداز سے کرنے کی دعا کرتے ہیں۔

واللہ اعلم.

نماز با جماعت فضائل اعمال
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔