اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

سورت فاتحہ کی فضیلت و اہمیت، اور چند فضائل کا تذکرہ

21-05-2021

سوال 132386

سورت فاتحہ کی کیا اہمیت ہے اور اس کی کتنی فضیلت ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سورت فاتحہ کی بہت عظیم اہمیت اور فضیلت ہے، اس سورت کے بہت سے فضائل ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس سورت میں سورت فاتحہ کے واجب ہونے کا بیان ہے کہ سورت فاتحہ پڑھنا لازم ہے، چنانچہ سورت فاتحہ کا متبادل کوئی نہیں ہے، سوائے ایسے شخص کے لیے جسے سورت فاتحہ نہیں آتی، یہ امام مالک، شافعی، اور صحابہ و تابعین سمیت دیگر اہل علم پر مشتمل جمہور علمائے کرام کا موقف ہے۔" ختم شد

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"سورت فاتحہ کے سبع المثانی نام کی وجہ تسمیہ کے بارے میں اختلاف ہے، تو بعض وجہ تسمیہ کے بارے میں کہتے ہیں کہ: یہ نام ہر رکعت میں پڑھے جانے کی وجہ سے ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اس سورت کے ذریعے اللہ تعالی کی ثنا بیان کی جاتی ہے، اور بعض کہتے ہیں کہ یہ اس امت کے لیے استثنائی سورت ہے اس امت سے قبل کسی کو یہ سورت عطا نہیں کی گئی۔" ختم شد

حدیث میں ہے کہ: صحیح بخاری میں ابو متوکل ناجیؒ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے چند صحابہ کرام عرب کے کسی قبیلے کے قریب سے گزرے۔۔۔ اور سورت فاتحہ کے ذریعے دم کرنے کی مکمل روایت بیان کی، پھر کہا: اس حدیث میں آیا ہے کہ بچھو کے کاٹے ہوئے مریض کو سورت فاتحہ سے شفا ملی، اور دوا کی ضرورت ہی نہ رہی، بلکہ سورت فاتحہ کا اثر وہاں بھی ہوا جہاں کوئی دوا اثر نہیں کر رہی تھی۔
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ جس شخص کو دم کیا گیا تھا وہ دم کے قابل نہیں تھا یا تو اس لیے کہ وہ قبیلہ ہی مسلمان نہیں تھا یا پھر اس لیے کہ وہ قبیلے والے کنجوس اور بخیل تھے، تو اگر دم کے قابل شخص کو دم کیا جائے تو پھر کتنے ہی خوب نتائج برآمد ہوں گے!" ختم شد
"مدارج السالکین" (1/52-55)

ابن قیم رحمہ اللہ مزید لکھتے ہیں کہ:
"مجھے طواف وغیرہ کے دوران بسا اوقات ایسا شدید درد اٹھتا کہ میں حرکت نہیں کر سکتا تھا، تو میں ایسی کیفیت میں فوری طور پر سورت فاتحہ پڑھ کر درد والی جگہ پر ہاتھ پھیرتا تو درد ایسے رفو ہو جاتا جیسے تھا ہی نہیں، میں نے اس چیز کا تجرباتی مشاہدہ کئی بار کیا ہے، اسی طرح زمزم کا پیالہ بھر کر اس پر سورت فاتحہ پڑھ کر پیتا تو مجھے بہت فائدہ اور توانائی حاصل ہوتی کہ کسی دوا سے اتنی نہ ملتی تھی۔" ختم شد
"مدارج السالکین" (1/58)

وہ اس طرح کہ: "صراط مستقیم" میں معرفتِ حق اور حق کی بالا دستی سمیت ہر مقام پر حق کی ترجیح ، حق سے محبت ، حق کے لیے اطاعت گزاری ، حق کی دعوت ،اور حسب استطاعت دشمنانِ حق کے خلاف جہاد سب چیزیں شامل ہیں۔

اور حق وہی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کے صحابہ کرام کا طریقہ تھا، اسی طرح اسما و صفاتِ باری تعالی، توحید امر و نہی سمیت جنت و جہنم کے بارے میں جو بھی علمی اور عملی طور پر صحابہ کرام سے منقول ہے ؛ حق ہے۔ ایسے ہی راہ الہی کے مسافروں کے درجات یعنی ایمان کے درجات کے بارے میں جو کچھ آیا ہے؛ وہ حق ہے، تو ان سب چیزوں میں وہی بات مسلَّم حق ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے منقول ہے، لوگوں کے ذاتی اقوال، کیفیات، احوال، افکار اور اصطلاحات حق میں شامل نہیں۔
 "مدارج السالکین" (1/58)

"مدارج السالکین" (1/78)

خلاصہ یہ ہے کہ: سورت فاتحہ میں دنیا و آخرت کی ہر قسم کی خیر اور سعادت موجود ہے۔

ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"فاتحۃ الکتاب، ام القرآن، سبع المثانی، کامل شفا، مؤثر دوا، بہترین دم، خزانوں اور کامیابیوں کی کنجی، جسمانی طاقت کی محافظ، غموں ،پریشانیوں ، خدشات اور مشکلات کے لیے تریاق سورت فاتحہ ہے، البتہ یہ تمام چیزیں اس شخص کو حاصل ہوتی ہیں جو سورت فاتحہ کا مقام حقیقی انداز میں پہچانے، سورت فاتحہ کے حقوق مکمل ادا کرے، بیماری سے شفا یابی کے لیے مناسب اور موزوں طریقہ اپنائے، اور اس راز کو حاصل کر لے جس کی وجہ سے اس سورت کو اتنا بڑا مقام دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ تمام چیزیں جب چند صحابہ کرام میں مکمل تھیں تو بچھو اور سانپ کے ڈسے ہوئے شخص کو صحابہ کرام نے سورت فاتحہ سے دم کیا تو اسے فوری طور پر شفا حاصل ہو گئی، اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس صحابی سے پوچھا: (آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ سورت فاتحہ دم بھی ہے؟!)
اگر کسی کو توفیق ملے ،نورِ بصیرت سے اتنی مدد حاصل ہو کہ وہ اس سورت کے رازوں سے پردہ اٹھا سکے اور سمجھ سکے کہ اس سورت میں عقیدہ توحید، ذات باری تعالی اسما و صفات اور افعال الہیہ، شریعت تقدیر اور آخرت کا ثبوت، خالص توحید ربوبیت اور الوہیت، اللہ تعالی پر کامل توکل، ہر معاملہ کامل اختیار رکھنے والی ذات باری تعالی کے سپرد کرنا کہ جس کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور اسی کے ہاتھ میں ہر قسم کی خیر ہے، بلکہ تمام معاملات اسی کے سپرد ہیں، اس سورت میں دونوں جہانوں میں سعادت کی بنیاد یعنی صرف اللہ تعالی کے سامنے عرضی گزاری بھی ہے۔ ہدایت کے مفہوم کو دونوں جہانوں میں حصولِ فوائد اور نقصانات سے بچاؤ کے لیے کیسے عملی جامہ پہنا سکتے ہیں؟ اس سورت سے ہمیں یہ بھی پتا چلتا ہے کہ ہر طرح کی کامل اور مطلق کامیابی اسی ہدایت کے ملنے سے منسلک ہے۔ جسے یہ تمام باتیں معلوم ہو جائیں تو اسے بہت سی ادویات اور دم کی ضرورت نہیں رہتی، سورت فاتحہ کے ذریعے انسان خیر و برکتوں کے دروازے کھلوا سکتا ہے، نیز اسی سورت کی بدولت شر اور شر کے اسباب سے بچ بھی سکتا ہے۔" ختم شد
"زاد المعاد" (4/318)

واللہ اعلم

فضائل قرآن طب اور علاج
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔