اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

کیا نماز تراويح شروع كرنے پر تكميل ضرورى ہے؟

03-08-2011

سوال 128165

اگر كوئى مسلمان شخص نماز تراويح شروع كر دے تو كيا اس كے ليے اسے مكمل كرنا ضرورى ہے يا كہ جتنى چاہے ادا كر كےجا سكتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

" بلاشك و شبہ نماز تراويح سنت اور نفلى نماز اور رمضان المبارك كا قيال الليل ہے، اور اسى طرح تہجد كى نماز بھى، اور ايسے ہى چاشت كى نماز اور فرضى نمازوں كے ساتھ سنت مؤكدہ بھى، اور يہ نفل بھى ہيں اگر چاہے تو ادا كرے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے ليكن ان كى ادائيگى افضل و بہتر ہے.

اگر وہ امام كے ساتھ نماز تراويح شروع كرتا ہے اور سارى تراويح مكمل كرنے سے قبل جانا چاہے تو اس ميں كوئى حرج نہيں، ليكن امام كے ساتھ ادا كرنے حتى كہ امام تروايح مكمل كر لے افضل و اولى ہے، اور ايسا كرنے پر اس كے ليے سارى رات كے قيام كا اجروثواب لكھا جائيگا.

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے امام كے ساتھ قيام كيا حتى كہ امام چلا جائے تو اس كے ليے رات كےقيام كا اجروثواب لكھا جاتا ہے "

لہذا جب وہ امام كے ساتھ سارى تراويح ادا كرنے تك رہے تو سارى رات كے اجروثواب كى فضيلت حاصل ہوگى، اور اگر وہ كچھ ركعات ادا كركے چلا جائے تو اس ميں كوئى حرج نہيں كيونكہ يہ نفلى نماز ہے " انتہى

فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ.

تراویح کی نماز اور لیلۃ القدر
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔