بدھ 15 شوال 1445 - 24 اپریل 2024
اردو

رمضان المبارک میں کھانے پینے کا اسراف

سوال

رمضان المبارک میں مختلف انواع واقسام کے کھانے اورمٹھائيوں وغیرہ استعمال کرنے والے کے بارہ میں آپ کی رائے کیا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہرچیز میں اسراف اورفضول خرچی مذموم اورممنوع ہے ، اورخاص کرکھانے پینے میں اوربھی زيادہ ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

کھاؤ پیؤ اوراسراف وفضول خرچی نہ کرو ، یقینا اللہ تعالی اسراف کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا الاعراف ( 31 ) ۔

اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اس طرح فرمایا :

( آدمی کےلیے سب سے برا برتن اس کا بھرا ہوا پیٹ ہے ، ابن آدم کو چند لقمے ہی کافی ہیں جن سے وہ اپنی پیٹھ سیدھی رکھے ، اگر وہ ضرورہی بھرنا چاہے تو ( پیٹ کےتین حصے کرے ) ایک کھانے کےلیے ، اورایک پینے کے لیے ، اور ایک حصہ سانس کے لیے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2380 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 3349 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذی ( 1939 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

کھانے پینے میں اسراف کے اندر بہت سے مفاسد پائے جاتے ہیں جن میں سے چند ایک کوذیل میں ذکر کیا جاتا ہے :

انسان دنیا میں جتنی بھی اچھی پاکیزہ نعمتیں حاصل کرتا ہے اس کا آخرت میں اتنا ہی حصہ کم ہوجاتا ہے ۔

امام حاکم رحمہ اللہ تعالی نے ابوجحیفہ رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( دنیا میں زيادہ پیٹ بھر کرکھانے والے روزقیامت سب سے زيادہ بھوکے ہوں گے ) ۔

اورابن ابی الدنیا نے کچھ الفاظ کی زیادتی کے ساتھ روایت کی ہے :

توابوجحیفہ رضي اللہ تعالی عنہ نے موت تک کبھی بھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا ۔

علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسلۃ الصحیحۃ ( 342 ) ۔

عمر رضي اللہ تعالی عنہ کا قول ہے :

اللہ کی قسم اگر میں چاہوں تو تم سے بہتر اورنرم لباس زيب تن کرسکتا ہوں ، اورتم سے اچھا اوربہتر کھانا کھا سکتاہوں ، اورتم سے بہتر اوراچھی زندگی بسر کرسکتا ہوں ، لیکن میں نے دیکھا ہے کہ اللہ تعالی نے ایک قوم کو ان کے فعل کی وجہ سے عار دلاتے ہوئے فرمایا ہے :

تم نے اپنی نیکیاں دنیا کی زندگي میں ہی برباد کردیں اوران کے فائدے اٹھا چکے ، پس آج تمہیں ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی ، اس باعث کہ تم زمین میں ناحق تکبر کیا کرتے تھے ، اوراس باعث بھی کہ تم حکم عدولی کیا کرتے تھے الاحقاف ( 20 ) ۔ دیکھیں حلیۃ الاولیاء ( 1 / 49 ) ۔

یہ بھی ہے کہ : زيادہ کھانے پینے کی وجہ انسان بہت ساری اطاعات کرنے سے مشغول ہوجاتا ہے اورکما حقہ اطاعات نہیں کرسکتا ، مثلا قرآن مجید کی تلاوت وغیرہ ، حالانکہ ضروری تو یہ ہے کہ مسلمان کے لیے اس مہینہ میں شغل ہی اطاعت ہونا چاہیے جیسا کہ سلف صالحین کی عادت تھی ۔

آپ دیکھتے ہونگے کہ عورت دن کا اکثر حصہ باورچی خانے میں کھانے پکانے کے لیے ہی صرف کردیتی ہے ، اوراسی طرح رات کا بھی اکثر حصہ کھانے پکانے اورمشروبات تیار کرنے میں گزر جاتا ہے ۔

مفاسد میں یہ بھی ہے کہ : انسان جب زيادہ کھائے پیے تواس میں سستی پیدا ہوجاتی ہے ، اورنیند بھی زيادہ آتی ہے ، جس سے وہ اپنا زيادہ وقت ضائع کربیٹھتا ہے ۔

سفیان ثوری رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

جب آپ اپنے جسم کو صحیح رکھنا چاہتے اورنیند کم کرنا چاہتے ہیں توکھانا کم کھایا کرو ۔

یہ بھی ہے کہ :

زيادہ کھانے سے قلبی غفلت پیدا ہوتی ہے ۔

امام احمد رحمہ اللہ تعالی سے پوچھا گیا کہ :

کیا پیٹ بھر کرکھانے والا کو رقت قلبی حاصل ہوتی ہے ؟

امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے کہا : میرے خیال میں ایسا نہیں ہوتا ، یعنی اسے یہ حاصل نہیں ہوسکتی ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب