جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

پہلوؤں كے ساتھ چپكا ہوا عبايا ( برقع ) پہننے والى والدہ كے ساتھ بازار جانا

تاریخ اشاعت : 14-11-2007

مشاہدات : 5500

سوال

اگر والدہ فٹنگ والا پہلؤوں كے ساتھ چپكا ہوا عبايا پہنتى ہو تو كيا اس كى بات مانتے ہوئے والدہ كے ساتھ بازار جانا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

آپ بڑى نرمى اور شفقت كے ساتھ والدہ كو نصيحت كريں كہ اس طرح كا برقع اور عبايا پہننا جائز نہيں، جو جسم كے تحديد كرتا ہو، بلكہ اسے پردہ كى شرعى شروط كا لحاظ كرتے ہوئے شرعى عبايا پہننا چاہيے، جو كہ كھلا اور وسيع ہو تا كہ جسم كے كسى حصہ كى جسامت نظر نہ آئے.

شرعى پردہ كى شروط معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 6991 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

دوم:

اور اگر آپ كى والدہ ہر حالت ميں چاہے آپ اس كے ساتھ جائيں يا نہ جائيں، اگر نہ جائيں تو وہ اكيلى ہى بازار چلى جائيگى، تو اس حالت ميں آپ اس كے ساتھ بازار چلے جائيں، تا كہ بقدر امكان اور استطاعت برائى ميں كمى ہو.

اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ سب مسلمانوں كے حالات سدھار دے.

ماخذ: شیخ عبدالرحمن البراک نے اسی طرح کہا ہے ۔

متعلقہ جوابات