جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

فجر سے قبل طہر ميں شك ہو تو كيا نماز روزہ كى پابندى كرے ؟

سوال

ماہوارى كے آخرى دن فجر كى اذان سے تقريبا دو گھنٹہ قبل ميں نے زرد پانى ديكھا، اور پھر ميں سوگئى ميں نے نہيں ديكھا كہ فجر سے قبل رك گيا تھا يا نہيں، اور فجر كے بعد پانى آنا بند ہوگيا پھر ميں نے كچھ انتظار كيا اور ظہر كى اذان كا انتظار كرنے لگى ظہر كے بعد ميں نے غسل كيا تو كيا ميرے ذمہ نماز فجر كى قضاء ہوگى يا كہ صرف نماز ظہر ادا كروں،اور كيا ميرے ذمہ اس دن كا روزہ ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جب عورت كو حيض آئے تو اصل ميں وہ حيض باقى رہے گا حتى كہ حيض ختم ہونے كا يقين ہو جائے، شك كى حالت ميں كہ آيا حيض ختم ہو گيا ہے يا نہيں عورت كے ليے نماز روزہ ادا كرنا جائز نہيں ہے.

اس كى تفصيل ہم سوال نمبر ( 106452 ) كے جواب ميں بيان كر چكے ہيں اس كا مطالعہ ضرور كريں.

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا عورتوں كو حكم ديا كرتى تھيں كہ و ہ جلد بازى مت كريں، حتى كہ طہر آنے كا يقين نہ ہو جائے، وہ كہا كرتى تھيں:

" تم جلد بازى مت كرو، حتى كہ تم سفيد رنگ كا پانى ديكھ لو "

وہ حيض سے طہر اور پاكى مراد ليتى تھيں.

اس بنا پر آپ كے ذمہ اس دن كى فجر كى نماز كى قضاء نہيں ہے، ليكن ظہر كى نماز آپ پر فرض ہے؛ كيونكہ آپ نے حيض سے پاك صاف ہو كر ظہر كى نماز كا وقت پايا ہے.

رہا مسئلہ روزے كا تو اس دن كا روزہ صحيح نہيں ـ اگر آپ ركھ ليں ـ كيونكہ آپ اس دن كى ابتدا ميں حيض كى حالت ميں تھيں، آپ اس دن كى قضاء ميں روزہ ركھيں گى.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب